بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں دو سورتوں کے درمیان فصل کرنا


سوال

 امام اگر پہلی رکعت میں سورة الفیل اور دوسری میں سورةالقریش  پڑھ لے۔ اور امام درمیان میں سورت کا فاصلہ نہ رکھیں؟ ہم نے سنا ہے کہ دو سورتوں کے درمیان فاصلہ رکھنا  چاہیے؟ کیا یہ جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ ترتیب سے نماز میں سورتوں کے پڑھنے میں کوئی خرابی نہیں ہےالبتہ اگر درمیان میں کوئی ایک چھوٹی سورت چھوڑ دی جائے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ  فرض نماز میں اگر دو سورتیں دو رکعتوں میں پڑھی جائیں اور دونوں سورتوں کے درمیان میں کوئی مختصر سورت  (جس میں دو رکعتوں کی واجب قراء ت نہ ہوسکتی ہو) چھوڑ دی جائے تو  قصداً ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔ جیسے پہلی رکعت میں سورۂ اخلاص اور دوسری رکعت میں سورۂ ناس پڑھنا مکروہ ہو گا۔البتہ ایسی  بڑی سورت کا فاصلہ کرنا جس سے دو رکعت ادا ہو سکتی ہیں، یا ایک سے زائد مختصر سورتوں کا فاصلہ دیناجیسے پہلی رکعت میں سورۂ فیل اور دوسری رکعت میں سورہ  کوثر پڑھنا تویہ  بلا کراہت جائز ہو گا۔

نیز نوافل میں مختصر سورت کا فاصلہ ہو تو بھی مکروہ نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله ويكره ‌الفصل ‌بسورة قصيرة) أما بسورة طويلة بحيث يلزم منه إطالة الركعة الثانية إطالة كثيرة فلا يكره شرح المنية: كما إذا كانت سورتان قصيرتان، وهذا لو في ركعتين أما في ركعة فيكره الجمع بين سورتين بينهما سور أو سورة."

(کتاب الصلاہ، باب صفہ الصلاہ، فصل فی لقراءہ، فروع یجب الاستماع للقراءہ مطلقا، ج:1، ص:546،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما في ركعتين إن كان بينهما سور لا يكره وإن كان بينهما سورة واحدة قال بعضهم: يكره، وقال بعضهم: إن كانت السورة طويلة لا يكره. هكذا في المحيط كما إذا كان بينهما سورتان قصيرتان....هذا كله في الفرائض وأما في السنن فلا يكره."

(کتاب الصلاہ،الفصل الرابع فی القراءہ، ج:1، ص:79، ط:مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101637

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں