بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں چھینک آنے پر "شکر الحمد للہ" کہنا


سوال

نماز میں چھینک آنے پر "شکر  الحمد للّٰہ"  کہنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ؟

جواب

نماز  میں  چھینک آنے سے نماز  فاسد نہیں ہوتی ، نیز  جس شخص کو نماز میں چھینک آئے اسے نماز کی حالت میں "الحمدللہ"  نہیں کہنا چاہیے، تاہم چھینکنے والے شخص نے نماز کی حالت میں چھینک آنے پر   اگر صرف الحمدللہ  کہا تو اس سے بھی نماز فاسد نہیں ہوتی ۔ اور  اگر   یہ الفاظ کہے : " شکر، الحمد للہ"  تو اس سے  نماز فاسد ہو جائے گی، کیونکہ "شکر" اس طرح کہنا عام گفتگو اور  بات چیت میں ہوتا ہے، اور نماز میں گفتگو کر لینے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔

درر الحكام شرح غرر الأحكام (1 / 102):

(قوله: ولو قال العاطس أو السامع الحمد لله لا تفسد) أقول: كذا في الهداية، لكن بصيغة على ما قالوا.

وقال الكمال: قوله: "على ما قالوا" إشارة إلى ثبوت الخلاف اهـ."

درر الحكام شرح غرر الأحكام (1 / 101):

"(و) يفسدها (الكلام مطلقًا) أي سواء كان عمدًا أو سهوًا أو نسيانًا أو قليلًا أو كثيرًا (والدعاء بما يشبه كلامنا) نحو:"اَللّٰهُمَّ أَلْبِسْنِيْ ثَوْبَ كَذَا"، "اَللّٰهُمَّ زَوِّجْنِيْ فُلَانَةً."

درر الحكام شرح غرر الأحكام (1 / 102):

"(وتشميت عاطس) بالسين والشين، والثاني أفصح، و هو أن يقول: يرحمك الله، وجه إفساده أنه من كلام الناس إذ يقع به التخاطب بينهم، ولو قال: العاطس أو السامع الحمد لله لاتفسد؛ لأنه ليس جوابًا عرفًا، ولو قال: العاطس لنفسه يرحمك الله لاتفسد؛ لأنه بمنزلة قوله: يرحمني الله، و به لاتفسد، كذا في الظهيرية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200273

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں