حافظ قرآن نے تراویح میں قرآن سناتے ہوئے اس آیت کو پڑھا" ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ(88)"پھر اسکے بعد یہ آیت چھوڑ کر "أُولَٰئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ (89)" یہ اگلی والی آیت پڑھی، "أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَالَمِينَ[ الأنعام: 90]"کیا اس سے نماز فاسد ہو جا ئےگی ؟
صورتِ مسئولہ میں نماز فاسد نہیں ہو گی، لہذا نماز ادا ہو گئی، اعادہ کی ضرورت نہیں، البتہ جو آیت چھوٹ گئی ہے اسے پڑھ لے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولوزاد کلمةً أو نقص کلمة أو نقص حرفًا أو قدّمه أو بدله بآخر ... لم تفسد مالم یتغیر المعنی".
(رد المحتار، کتاب الصلوة، باب:ما یفسد الصلوة وما یکرہ فیها، ج:1 ص:632،633 ط:سعید)
"[تتمة] يكره أن يفتح من ساعته كما يكره للإمام أن يلجئه إليه، بل ينتقل إلى آية أخرى لايلزم من وصلها ما يفسد الصلاة أو إلى سورة أخرى أو يركع إذا قرأ قدر الفرض كما جزم به الزيلعي".
(الفتاوي الشامي کتاب الصلوة، باب:ما یفسد الصلوة وما یکرہ فیها، مطلب:المواضع لا یجب فیها رد السلام ج:1 ص:623 ط:سعید)
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144409100531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن