بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ابوابا کی جگہ سرابا پڑھا


سوال

نماز میں قراءت کی" إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كانَ مِيقاتاً . يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْواجاً . وَفُتِحَتِ السَّماءُ فَكانَتْ أَبْواباً ."یہاں "أَبْواباً"کی جگہ "سَراباً"پڑھا آیا نماز ہوئی کہ نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں" فَكانَتْ أَبْواباً" کی جگہ "فَكانَتْ سَراباً" پڑھنے سے معنی میں تغیر فاحش نہیں ہوا لہذا نماز درست ہوگئی ہے ،البتہ آئندہ اچھی طرح یاد کر کے قراءت کرنے کی کوشش کرے۔

فتاوی عالمگیر ی میں ہے:

"(ومنها) ذكر كلمة مكان كلمة على وجه البدل إن كانت الكلمة التي قرأها مكان كلمة يقرب معناها وهي في القرآن لا تفسد صلاته نحو إن قرأ مكان العليم الحكيم.......وإن كان في القرآن ولكن لا تتقاربان في المعنى نحو إن قرأ وعدا علينا إنا كنا غافلين مكان فاعلين ونحوه مما لو اعتقده يكفر تفسد عند عامة مشايخنا وهو الصحيح من مذهب أبي يوسف رحمه الله تعالى هكذا في الخلاصة."

(کتاب الصلوۃ , الفصل الخامس فی زلة القاري جلد 1 ص: ۸۰ ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411100808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں