بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں آیت سجدہ تلاوت کیے بغیر سجدہ کرنے کا حکم


سوال

اگر تراویح کے اندر آیت سجدہ آۓ بغیر سجدہ تلاوت کرلیا تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   تراویح کی نماز میں آیتِ سجدہ تلاوت کیے بغیر اگر سجدہ تلاوت کرلیا تو   چوں کہ آیت سجدہ پڑھی  نہیں گئی تھی، اس لیےسجدہ واجب نہیں ہوا تھا، لہذا جو سجدہ کیا وہ   اضافی ہوا اور اس سے سجدہ سہو واجب ہوگیا، اگر سجدہ سہو کرلیا تھا تو نماز کسی نقصان کے بغیر ادا ہوگئی اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو   وقت کے اندر اس کا اعادہ واجب تھا، اگر  وقت کے اندر اعادہ نہیں کیا تو اب تراویح کا اعادہ نہیں ہے، نماز  نقصان کے ساتھ ادا ہوگئی۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (1 / 501):

" قال: (ويلزمه السهو  إذا زاد في صلاته فعلا من جنسها ليس منها) وهذا يدل على أن سجدة السهو واجبة هو الصحيح، لأنها تجب لجبر نقص تمكن في العبادة فتكون واجبة كالدماء في الحج، وإذا كان واجبا لا يجب إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن ساهيا هذا هو الأصل، وإنما وجب بالزيادة لأنها لاتعرى عن تأخير ركن أو ترك واجب".

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَكَذَا إذَا سَجَدَ فِي مَوْضِعِ الرُّكُوعِ أَوْ رَكَعَ فِي مَوْضِعِ السُّجُودِ أَوْ كَرَّرَ رُكْنًا أَوْ قَدَّمَ الرُّكْنَ أَوْ أَخَّرَهُ فَفِي هَذِهِ الْفُصُولِ كُلِّهَا يَجِبُ سُجُودُ السَّهْوِ، وَفِي الْقُدُورِيِّ: وَمَنْ تَرَكَ مِنْ صَلَاتِهِ فِعْلًا وُضِعَ فِيهِ ذِكْرٌ فَعَلَيْهِ سُجُودُ السَّهْوِ؛ لِأَنَّ الْفِعْلَ إذَا وُضِعَ فِيهِ ذِكْرٌ فَذَلِكَ أَمَارَةُ كَوْنِهِ مَقْصُودًا فِي نَفْسِهِ فَتَمَكَّنَ بِتَرْكِهِ النَّقْصَ فِي صَلَاتِهِ فَيَجِبُ جَبْرُهُ بِسَجْدَةِ السَّهْوِ وَإِنْ كَانَ فِعْلًا لَمْ يُوضَعْ فِيهِ ذِكْرٌ فَلَيْسَ فِيهِ سُجُودُ السَّهْوِ كَوَضْعِ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ وَالْقَوْمَةِ الَّتِي بَيْنَ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ".

( كتاب الصلاة، الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي سُجُودِ السَّهْوِ، ١ / ١٢٧، ١٢٨، ط: دار الفكر)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح   میں ہے:

"وإعادتها بتركه عمداً" أي ما دام الوقت باقياً وكذا في السهو إن لم يسجد له وإن لم يعدها حتى خرج الوقت تسقط مع النقصان وكراهة التحريم ويكون فاسقاً آثماً، وكذا الحكم في كل صلاة أديت مع كراهة التحريم، والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر، والفرض سقط بالأولى؛ لأن الفرض لايتكرر كما في الدر وغيره، ويندب إعادتها لترك السنة". (ص: ٢٤٧) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں