بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں وسوسے اوروہم کا آنا اور اس کا علاج


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان دین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں: بندہ کافی عرصہ سے ایک شدید پریشانی میں مبتلا اور لاکھ کوشش کے بعد بھی کوئی صورت سمجھ نہیں آرہی ہے، مجھے وضو ، غسل، وغیرہ کے متعلق یہ معلوم کرنا ہے کہ جب میں نماز کے لیے مسجد آتا ہوں یا نماز سے قبل جب استنجا کرتا ہوں تو پیشاب سے فراغت کے بعد اٹھتے وقت یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ایک قطرہ دوبارہ پیشاب کی نالی میں آرہا ہے، اور پھر بیٹھ جاتا ہوں تو تھوڑا سا پیشاب ہوجاتا ہے، اور یہ عمل اگر دس دفعہ بھی دہراؤں تو ہر مرتبہ یہی عمل جاری رہتا ہے، اس کے بعد وضو کے لیے جب بیٹھتا ہوں تو بیٹ کے بھاری پن کی وجہ سے بار بار ریاح کے اخراج کا خیال آتا ہے اور وضو کو کئی دفعہ دہرانا پڑتا ہے، اس کی وجہ سے اب کوئی بھی نماز جماعت سے ادا کرنے سے قاصر ہوں، اور ہمیشہ بغیر جماعت کے نماز پڑنی پڑجاتی ہے، نماز کے دوران بھی ایک دو رکعت کے بعد خیال ہوتا ہے کہ دوسری رکعت ہے یا تیسری یا پہلی نماز توڑ کر نماز کو دوبارہ یا چار رکعت والی نماز میں دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر کر دوبارہ نماز شروع کردیتا ہوں، اسی طرح قضائے حاجت بڑے پیشاب میں فراغت کے بعد بہت پانی استعمال کرتا ہوں اور اس خیال سے کہ اب پریشانی ہوگی اور بار بار چھینٹوں کا خیال آئے گا، بڑے پیشاب کے لیے جانا مشکل ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیٹ بھاری رہتا ہے، ایک عجیب سی ذہنی الجھن میں شکار ہوں، وضو کے دوران قسم کھاکر کہتا ہوں کہ اب شک پر دوبارہ وضو نہیں کروں گا لیکن دوبارہ کرنا پڑ جاتا ہےجس کی وجہ سے قسم کا کفارہ لازم آتا ہے، تلاوت کے دوران الفاظ کی درست ادائیگی نہ ہونے کا بھی خیال رہتا ہے اور یوں ایک ایک آیت کو کوئی دفعہ دہرانا پڑجاتا ہے۔ ازراہِ کرم مجھے کوئی طریقہ بتائیں کہ میںکیا کروں، تاکہ اس ذہنی کوفت سےنجات مل سکے، کبھی کبھی تو اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کا سوچھتا ہوں، کیوں کہ نماز پـڑھے بغیر رہ بھی نہیں سکتا اور پڑھنا بھی بہت زیادہ مشکل ہوتا ہے، اکثر دوست احباب بھی مذاق اڑاتے ہیں۔واضح ہو کہ عشا کی نماز کے بعد یا کوئی بھی نماز ہو اس کے بعد دوسری نماز تک مجھے نہ تو پیشاب کی حاجت ہوتی ہے اور نہ ہی شک ہوتا ہے کہ ابھی قطرہ آرہا ہے، کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ مجھے کپڑوں پر قطرہ نظر آجاتا ہے ورنہ تو عموماً عشاء کی نماز کے لیے کیے گئے استنجاسے فجر تک کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ ادعیہ صالحہ کی درخواست۔

جواب

بیان کردہ صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ سائل وہم اوروسوسے کا مریض ہے۔ وہم اوروسوسے کے مرض میں عموما شیطانی اثرات شامل ہو تے ہیں تاکہ مومن آدمی تسلی سے پاکی اور عبادت وغیرہ ادا نہ کر سکے جبکہ حقیقت میں وضو اور غسل ہو تا ہے اور عبادت بھی صحیح طور پر ادا ہو رہی ہو تی ہے۔ لہٰذا سائل کو یہ معلوم ہو نا چاہئے کہ وسوسے اور وہم سے وضو اور غسل پر کوئی اثر نہیں پڑتا ،دنیا میں کوئی ایسی کتاب نہیں ہے جس میں یہ لکھا ہوکہ وسوسے اور وہم سے غسل یا وضو ٹوٹ جاتا ہےاس لئے سائل جب ایک مرتبہ غسل یا وضو کر لیں تو ان کا وضو غسل ہو جائے گا، جب تک معمول کے مطابق قضائے حاجت اور غسل کی یقینی ضرورت پیش نہ آئے محض وسوسہ آنے سے وضو اور غسل ختم نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ سائل پر لازم ہے کہ وہ صرف ایک دفعہ وضو اور غسل کرے اگر وسوسہ کی وجہ سے دوبارہ ،سہ بارہ غسل اور وضو کیا تو گناہ بھی ہو سکتا ہے۔باقی جہاں تک نمازوں کا تعلق ہے اس بارے میں ایک حدیث شریف سامنے رکھیں کہ ایک صحابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ شیطان مجھے نماز سے روکتا ہے یعنی وسوسے ڈالتا ہے اور نماز کے دوران طرح طرح کے خیالات دل میں ڈالتا ہے،تو اس کا حل یہ بتایا گیا کہ آپ یہ یقین کرلے کہ آپ جس طرح نماز پڑھ رہے ہیں وہی صحیح ہے اور آپ جیسے کیسے نماز پڑھیں آپ کی نماز ہو جاتی ہے۔ سائل بھی چونکہ مریض ہے اس لئے انہیں جب بھی نماز کے اندر مختلف فاسد خیالات آئیں یا رکعتوں کی تعداد اور تلاوت میں خلل واقع ہو،حدیث شریف کے بیان کردہ مفہوم کو سامنے رکھیں اس کے مطابق عمل کریں اور یہ یقین کرلیں کہ وہ جیسے کیسے نماز پڑھتے ہیں ان کی نماز ہو جاتی ہے، انشاء اللہ ایسا کرنے سے شیطان مایو س ہو جاءے گااور وہ سائل کا پیچھا چھوڑ دے گا۔ اللہ تعالیٰ سائل کی مذکورہ بلکہ جملہ بیماریوں کو دور فرمائیں۔۔۔آمین فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں