بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں غلطی سے ایک آیت کی جگہ دوسری آیت پڑھنے کا حکم


سوال

نماز میں قراءت کی غلطی سے یہ آیت لا یسمعون فیھا لغواً  الا سلاما پڑھ دیا، دوبارہ دہرانے پر بھی یہی پڑھ دیا، غلطی نماز کے بعد یاد آگئی، اب اس نماز کا اعادہ ہوگا یا بس گناہ ہوا اور نماز ہوگئی؟

جواب

اگر سائل کی مراد یہ ہے کہ نماز میں سورہ واقعہ کی آیت نمبر 25 {لَايَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا} یا سورہ نبا کی آیت نمبر 35 {لَايَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا كِذَّابًا} کی جگہ  سورہ مریم کی آیت نمبر 62 {لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَامًا} غلطی سے پڑھ لی اور یاد آنے پر دوبارہ اسی طرح پڑھ لیا، تو اس صورت کا حکم یہ ہے یہ ایسی غلطی نہیں ہے جس سے نماز فاسد ہوتی ہو، لہٰذا نماز درست ہوگئی، دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور بھولے سے ایسی غلطی کرنے کی وجہ سے کوئی گناہ بھی نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (ج:1، ص:80، ط: دار الفكر):

’’(و منها ذكر آية مكان آية) لو ذكر آية مكان آية إن وقف وقفا تاما ثم ابتدأ بآية أخرى أو ببعض آية لا تفسد كما لو قرأ {و العصر - إن الإنسان} [العصر: 1 - 2] ثم قال {إن الأبرار لفي نعيم} [الانفطار: 13] ، أو قرأ {و التين} [التين: 1] إلى قوله {و هذا البلد الأمين} [التين: 3] و وقف ثم قرأ {لقد خلقنا الإنسان في كبد} [البلد: 4] أو قرأ {إن الذين آمنوا و عملوا الصالحات} [البينة: 7] و وقف ثم قال {أولئك هم شر البرية} [البينة: 6] لا تفسد. أما إذا لم يقف و وصل - إن لم يغير المعنى - نحو أن يقرأ {إن الذين آمنوا و عملوا الصالحات} [الكهف: 107] فلهم جزاء الحسنى مكان قوله {كانت لهم جنات الفردوس نزلا} [الكهف: 107] لا تفسد. أما إذا غير المعنى بأن قرأ " إن الذين آمنوا و عملوا الصالحات أولئك هم شر البرية إن الذين كفروا من أهل الكتاب " إلى قوله " خالدين فيها أولئك هم خير البرية " تفسد عند عامة علمائنا و هو الصحيح. هكذا في الخلاصة.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144203201189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں