بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں زبان سے نیت کرنے کا حکم


سوال

کیا نماز  کی نیت  زبان سے کرنا ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  نیت صرف دل سے ارادہ کرلینے کا نام ہے، لہٰذا نماز  کی نیت زبان سے کرنا لازم نہیں، البتہ زبان سے نیت کے الفاظ کا ادا کرنا بھی جائز ہے، بعض فقہاءِ کرام نے زبان سے نیت کو مستحب لکھا ہے، اس لیے زبان سے کرلینا بہتر ہے۔ فرض، سنت اور نفل سب کا یہی حکم ہے۔

الدر المختار میں ہے:

"(‌والتلفظ) ‌عند ‌الإرادة (‌بها ‌مستحب) ‌هو ‌المختار۔"

(کتاب الصلوۃ، باب شروط الصلوۃ: 1 / 415، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"النية إرادة الدخول في الصلاة والشرط أن يعلم بقلبه أي صلاة يصلي وأدناها ما لو سئل لأمكنه أن يجيب على البديهة وإن لم يقدر على أن يجيب إلا بتأمل لم تجز صلاته ولا عبرة للذكر باللسان، فإن فعله لتجتمع عزيمة قلبه فهو حسن، كذا في الكافي". 

(کتاب الصلوۃ، الباب الثالث في شروط الصلاة،الفصل الرابع في النية:2 /459، ط: رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں