کیا نماز کی نیت زبان سے کرنا ضروری ہے؟
واضح رہے کہ نیت صرف دل سے ارادہ کرلینے کا نام ہے، لہٰذا نماز کی نیت زبان سے کرنا لازم نہیں، البتہ زبان سے نیت کے الفاظ کا ادا کرنا بھی جائز ہے، بعض فقہاءِ کرام نے زبان سے نیت کو مستحب لکھا ہے، اس لیے زبان سے کرلینا بہتر ہے۔ فرض، سنت اور نفل سب کا یہی حکم ہے۔
الدر المختار میں ہے:
"(والتلفظ) عند الإرادة (بها مستحب) هو المختار۔"
(کتاب الصلوۃ، باب شروط الصلوۃ: 1 / 415، ط: سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"النية إرادة الدخول في الصلاة والشرط أن يعلم بقلبه أي صلاة يصلي وأدناها ما لو سئل لأمكنه أن يجيب على البديهة وإن لم يقدر على أن يجيب إلا بتأمل لم تجز صلاته ولا عبرة للذكر باللسان، فإن فعله لتجتمع عزيمة قلبه فهو حسن، كذا في الكافي".
(کتاب الصلوۃ، الباب الثالث في شروط الصلاة،الفصل الرابع في النية:2 /459، ط: رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101100
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن