بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں تعوذ اور لا حول ولا قوۃ الا باللہ پڑھنا


سوال

نماز میں تعوذ کے ساتھ  ’’لاحول ولا قوۃ إلا بالله‘‘ پڑھ سکتے ہیں، یعنی تعوذ کے ساتھ ملاکر؟

جواب

سوال کا مقصد اگر یہ ہے کہ نماز میں وسوسہ دور کرنے کے لیے تعوذ اور حوقلہ  پڑھا جائے تو اس کا حکم یہ ہے کہ :

 نماز میں وسوسہ دور کرنے کے لیے ’’أعوذ بالله‘‘ یا ”لا حول ولا قوة إلا بالله“  زبان  سے نہیں پڑھنی چاہیے،  بلکہ  دل ہی دل میں وسوسہ دور کرنے کے لیے پڑھی جاسکتی ہے۔ اگر وسوسہ دور کرنے کے لیے زبان سے ’’أعوذ بالله‘‘ پڑھ لیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی، اور  ”لا حول ولا قوة إلا بالله“  اگر کسی دنیاوی امور کی وجہ سے پڑھا تو نماز فاسد ہوجائے گی، اور اگر آخرت کی بات کی وجہ سے پڑھا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

’’نماز میں  وسوسہ دفع کرنے کے لیے بار بار اعوذ باللہ الخ پڑھنے کی ہدایت صحیح نہیں  ہے۔ اگر چہ نماز فاسد ہونے میں  فقہاء  کااتفاق نہیں  ہے، مگر کراہت سے خالی نہیں  ۔ ’’ولو حوقل لدفع الوسوسة، إن لأمور الدنیا تفسد، لا لأمور الاٰ خرة‘‘. (درمختار ج۱ ص ۵۸۱ باب ما یفسد الصلاة وما یکره فیها)(یعنی اگر نماز ی نے لاحول ولا قوۃ الخ پڑھا تو اگر دنیوی امور کے لیے وسوسہ ہے تو نماز فاسد ہوگی اور اگر امورِ آخرت کے لیےہے تو نماز فاسد نہ ہوگی ) ’’ولو تعوذ لد فع الوسوسة لا تفسد مطلقاً (الی قوله:) ولو تعوذ لدفع الوسوسة لاتفسد مطلقاً نظر؛ إذ لا فرق بینها وبین الحوقلة، فلیتا مل‘‘. (طحطاوي علی الدر المختار ج۱ ص ۴۱۶ باب ما یفسد الصلاة ویکره فیها ) (فتاوی رحیمیہ 5/'126)

اگر سوال کا مقصد کچھ اور ہے تو اس کو واضح  لکھ کر  بھیج کر دوبارہ سوال کیا جاسکتا ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں