بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں شرم گاہ سے پانی نکلنے کے روکنے کے لیے تدبیر کرنا


سوال

دورانِ نماز عورت کو منی  آنے  کی وجہ سے اس کو بند کرنے  کا کیا طریقہ  هوسكتا هے؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں  اگر عورت کو نماز کے دوران  شرمگاہ سے رطوبت نکلنے کا اندیشہ ہو تو  اگر وہ  عورت شرمگاہ  کے داخلی حصے میں روئی وغیرہ   رکھ لے جس سے پانی  باہر نہیں نکل سکے تو جب تک شرمگاہ کے اندر ہی اندر مذی رہے، باہر نہ نکلے  اور روئی وغیرہ کے بیرونی حصہ پر   بھی تری ظاہر نہ ہو تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا، اور اس کی نماز درست ہوجائے گی،  البتہ اگر تری کی وجہ سے روئی کا باہر والا حصہ بھی تر ہوجائے، یا روئی   شرمگاہ  سے نکل  جائے  اور اس  کے اندرونی حصے میں تری   لگی ہوئی ہو تو اس عورت  کا وضو ٹوٹ جائے گا۔

اور اگر روئی شرمگاہ کے بالکل اندر داخل کردی ہو اور اس کا سرا باہر نہ ہو تو  شرمگاہ کے اندر روئی کے تر ہونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، کیوں کہ اس صورت میں نجاست کا نکلنا نہیں پایا گیا، تاہم اس صورت میں بھی اگر روئی باہر نکالی یا خود نکل گئی  اور وہ تر ہوئی تو اس وقت وضو ٹوٹ جائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 148):

"(كما) ينقض (لو حشا إحليله بقطنة وابتل الطرف الظاهر) هذا لو القطنة عالية أو محاذية لرأس الإحليل وإن متسفلة عنه لاينقض، وكذا الحكم في الدبر والفرج الداخل (وإن ابتل) الطرف (الداخل لا) ينقض ولو سقطت؛ فإن رطبه انتقض، وإلا لا".

  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144208200711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں