بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں رفع یدین کرنا


سوال

 میں سعودیہ میں کام کرتا ہوں اور میں دیکھتا ہوں کے یہاں ہر کوئی رفع الیدین کرتا ہے تو کیا ہمیں بھی  یہ کرنا چاہیےاور میرے ساتھ کچھ دوست ہوتے ہیں وہ بھی کرتے ہیں رفع الیدین، میری راہ نمائی فرمائیں؟

جواب

’’ رفع یدین‘‘ دو لفظوں کا مجموعہ ہے، ’’رفع‘‘ کا مطلب ہے اٹھانا اور ’’یدین‘‘ کا مطلب ہے دونوں ہاتھ، چنانچہ ’’رفع یدین ‘‘ کا مطلب ہوا  ’’دونوں ہاتھوں کو اٹھانا‘‘، رفع یدین سے مراد نماز کی حالت میں تکبیر کہتے وقت دونوں ہاتھوں کو کانوں کی لو تک اٹھانا ہے، وتر اور عیدین کی نماز کے علاوہ عام نمازوں میں  صرف تکبیر تحریمہ کہتے وقت ہی رفعِ یدین کرنا مسنون ہے، اور یہ مسئلہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ سے مختلف فیہ ہے،حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بعض صحابہ کرام رفع یدین کرتے تھے اوربعض نہیں کرتے تھے۔اسی وجہ سے مجتہدین امت میں بھی اس مسئلہ میں اختلاف ہواہے،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ترکِ رفع یدین والی روایات کوراجح قراردیاہے،کئی اکابرصحابہ کرام کامعمول ترکِ رفع کاتھا،اوریہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاآخری عمل ہے۔ احناف کے نزدیک تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر تکبیرات کے موقع پر رفع یدین نہ کرنا سنت ہے، لہذا حنفی مقلد کے لیے   نماز میں  تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر تکبیرات کے موقع پر رفع یدین کرنا درست نہیں ہے۔

مزید تفصیل اور دلائل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں :

ترک رفع یدین کی دلیل

حنفی المسلک شخص کا نماز میں رفع یدین کرنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200897

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں