سورۂ فاتحہ کے ساتھ جو سورہ ملائی جاتی ہے اس میں ایک یا دو آیت کے بعد اگلی آیات بھول جائے اور اس کو چھوڑ کر نئی سورت پڑھے تو آخر میں سجدہ سہو کرنا ہو گا یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں فرض نماز میں سورۂ فاتحہ کے بعد اگر واجب قراء ت کرلی ہو اور آگے یاد نہ آئے تو رکوع کرلینا چاہیے، البتہ اگر واجب قراء ت نہ کی ہو تو دوسری سورت پڑھ سکتا ہے، بہرصورت اس سے سجدہ سہو لازم نہیں آئے گا، لیکن فرض نماز کی ایک ہی رکعت میں بلاعذر ایسے کرنا (یعنی ایک سورت چھوڑ کر یا اسے پڑھ کر کچھ فاصلے سے دوسری سورت یا آیات پڑھنا) مکروہ ہے، اور عذر کی صورت میں کراہت نہیں ہوگی۔ البتہ نوافل میں اس کی گنجائش ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 546):
"لا بأس أن يقرأ سورة ويعيدها في الثانية، وأن يقرأ في الأولى من محل وفي الثانية من آخر ولو من سورة إن كان بينهما آيتان فأكثر.
(قوله: ولو من سورة إلخ) واصل بما قبله أي لو قرأ من محلين، بأن انتقل من آية إلى أخرى من سورة واحدة لايكره إذا كان بينهما آيتان فأكثر، لكن الأولى أن لايفعل بلا ضرورة؛ لأنه يوهم الإعراض والترجيح بلا مرجح، شرح المنية. وإنما فرض المسألة في الركعتين؛ لأنه لو انتقل في الركعة الواحدة من آية إلى آية يكره وإن كان بينهما آيات بلا ضرورة؛ فإن سها ثم تذكر يعود مراعاة لترتيب الآيات، شرح المنية". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202612
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن