بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں قبلہ رخ ہونے کی شرعی حیثیت


سوال

نماز میں قبلہ رخ ہونے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟  نیز اگر عین قبلہ معلوم نہ ہو تو کتنے ڈگری تک نماز ہوسکتی ہے؟

جواب

قبلہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے فرض ہے، یہ نماز کے انعقاد کی شرائط میں سے ہے، یعنی اس کے بغیر نماز ہی منعقد نہیں ہوگی۔

مکہ سے باہر رہنے والے شخص نے اگر قبلہ کی سمت سے معمولی طور پرہٹ کر نماز پڑھی تو بھی نماز درست ہو جائے گی۔ معمولی انحراف کا مطلب یہ ہے کہ صرف اس قدر انحراف ہو کہ نمازی کی پیشانی کا کوئی نہ کوئی حصہ قبلہ کی سیدھ میں باقی رہے، اس کی  مقدار فقہاء نے دونوں جانب45، 45 ڈگری  مقرر کی ہے۔ (امداد المفتین ۲؍۳۱۳، جواہر الفقہ ۱؍۲۴۲) 
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 401):
"شروط الصلاة هي ثلاثة أنواع: شرط انعقاد: كنية، وتحريمة، ووقت، وخطبة: وشروط دوام، كطهارة وستر عورة، واستقبال قبلة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 427):
"(و) السادس (استقبال القبلة) حقيقة أو حكما كعاجز، والشرط حصوله لا طلبه، وهو شرط زائد للابتلاء يسقط للعجز، حتى لو سجد للكعبة نفسها كفر (فللمكي) وكذا المدني
 لثبوت قبلتها بالوحي (إصابة عينها) يعم المعاين وغيره لكن في البحر أنه ضعيف. والأصح أن من بينه وبينها حائل كالغائب، وأقره المصنف قائلا: والمراد بقولي فللمكي مكي يعاين الكعبة (ولغيره) أي غير معاينها (إصابة جهتها) بأن يبقى شيء من سطح الوجه مسامتا للكعبة أو لهوائها، بأن يفرض من تلقاء وجه مستقبلها حقيقة في بعض البلاد خط على زوايا قائمة إلى الأفق مارا على الكعبة، وخط آخر يقطعه على زاويتين قائمتين يمنة ويسرة منح. قلت: فهذا معنى التيامن والتياسر".
فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200973

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں