بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں قصداً سورہ فاتحہ چھوڑ کر دوسری سورت پڑھنا


سوال

کیا جان بوجھ کر انفرادی نماز میں سورہ فاتحہ نہ پڑھنےاور اس کی جگہ قران کی کوئی اور سورہ پڑھنے سے نماز ہو جائے گی؟

جواب

فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ ہر نماز   (یعنی سنن و نوافل اور  واجب   ) کی  ہر رکعت  میں  (بشمول فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں کے) سورہ فاتحہ پڑھنا واجب ہے۔ قصداً سورہ فاتحہ چھوڑنے سے نماز نہیں ہوتی؛  لہذا اگر فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت کے علاوہ کسی  بھی نماز   کی کسی بھی رکعت میں قصداً سورۂ  فاتحہ چھوڑی تو نماز نہیں ہوئی، وہ نماز واجب الاعادہ ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(واكتفى) المفترض (فيما بعد الأوليين بالفاتحة) فإنها سنة على الظاهر، ولو زاد لا بأس به (قوله ولو زاد لا بأس) أي لو ضم إليها سورة لا بأس به لأن القراءة في الأخريين مشروعة من غير تقدير والاقتصار على الفاتحة مسنون لا واجب فكان الضم خلاف الأولى وذلك لا ينافي المشروعية، والإباحة بمعنى عدم الإثم في الفعل والترك كما قدمناه في أوائل بحث الواجبات."

(کتاب الصلاۃ، باب صفة الصلاۃ، ج: 1، صفحه: 511، ط: ایچ، ایم، سعید)

و فیه أیضًا:

"(ولها واجبات) لاتفسد بتركها و تعاد وجوبًا في العمد و السهو إن لم يسجد له."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں