بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں لحنِ جلی کرنے (مثلا ’’اِلىٰ عُنُقِكَ‘‘ کو ’’اِلىٰ عُنُقِقَ‘‘ پڑھنے) کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

نماز میں لحن جلی کی غلطی ہو جائے تو کیا نماز ٹوٹ جاتی ہے ؟ مثلا (الى  عنقک ) کو  (الى عنقق) پڑھ دیا امام صاحب نے۔ 

 

جواب

لحنِ جلی سے علی الاطلاق نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ اگر اس  کی وجہ سے معنی بدل جائے اور  تغیر فاحش ہو جائے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ (اِلىٰ عُنُقِكَ)کو  (اِلىٰ عُنُقِقَ)پڑھنے سے معنیٰ میں تغیرِ فاحش نہیں ہوتا؛  اس لیے اس غلطی سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (1 / 630):

"( قوله: بالألحان) أي بالنغمات، وحاصلها كما في الفتح: إشباع الحركات لمراعاة النغم، (قوله: إن غير المعنى) كما لو قرأ : الحمد لله رب العالمين، وأشبع الحركات حتى أتى بواو بعد الدال، وبياء بعد اللام، والهاء وبألف بعد الراء، ومثله قول المبلغ: "رابنا لك الحامد" بألف بعد الراء؛ لأن الراب هو زوج الأم، كما في الصحاح والقاموس، وابن الزوجة يسمى ربيبًا، (قوله: وإلا لا الخ ) أي وإن لم يغير المعنى فلا فساد إلا في حرف مد ولين إن فحش فإنه يفسد وإن لم يغير المعنى".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں