بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں کوئی فرض رکن چھوٹ جاۓ تو کیا حکم ہے؟


سوال

نماز کے فرض چھوٹنے پر نماز ہوگی یا نہیں؟

جواب

نماز میں کوئی بھی فرض چھوٹ جاۓ، خواہ قصدا ہو یا سہوا تو نماز فاسد ہوجاۓ گی، مثلا قرات بالکل نہیں کی، یا قیام ،رکوع، سجدہ وغیرہ میں سے کوئی فرض ترک کردیا، تو نماز فاسد ہوجاۓ گی۔

 فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"وفي الولوالجية الأصل في هذا أن المتروك ثلاثة أنواع فرض وسنة وواجب ففي الأول أمكنه التدارك بالقضاء يقضي وإلا فسدت صلاته وفي الثاني لا تفسد." 

(كتاب الصلاة،الباب الثاني عشر في سجود السهو،126/1، ط: رشیدیة)

بدائع الصنائع فی ترتيب الشرائع میں ہے:

"إن المتروك الذي يتعلق به سجود السهو من الفرائض والواجبات لا يخلو إما أن كان من الأفعال أو من الأذكار، ومن أي القسمين كان وجب أن يقضي إن أمكن التدارك بالقضاء وإن لم يمكن فإن كان المتروك فرضا تفسد الصلاة."

(كتاب الصلوة،فصل بيان المتروك ساهيا هل يقضى أم لا،167/1، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100352

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں