بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں کوئی اور سورت ملانے کے بجائے سورۂ فاتحہ کو دوبارہ پڑھنا


سوال

اگر نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی اور سورت پڑھنے کے بجائے دوبارہ سورہ فاتحہ اس نیت سے پڑھ لے کہ میں قرآنِ پاک ہی کی آیت پڑھ رہا ہوں تو کیا یہ صحیح ہے؟ کیوں کہ سورہ فاتحہ بھی قرآن کی ایک سورت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ احادیثِ مبارکہ میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورت ملانے کا ذکر ہے؛ لہذا احناف کے نزدیک سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورت ملانا  (یا کم از کم تین آیات یا تین آیات جتنی کوئی آیت پڑھنا) نماز کے واجبات میں سے ہے۔ صورتِ مسئولہ میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت پڑھنے کے بجائے سورۂ فاتحہ عمداً دو مرتبہ پڑھنے سے واجب کا ترک لازم آئے گا، اور قصدًا ایسا کرنے کی وجہ سے نماز واجب الاعادہ ہوگی، خواہ نماز کا وقت گزر چکا ہو۔

صحيح البخاري (1 / 155):

«أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرأ بأم الكتاب وسورة معها في الركعتين الأوليين من صلاة الظهر وصلاة العصر، ويسمعنا الآية أحيانًا وكان يطيل في الركعة الأولى»

ترجمہ :  نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ اور اس کے ساتھ ایک سورت اور پڑھا کرتے تھے اور کبھی کبھی کوئی آیت ہمیں سنا دیتے تھے اور پہلی رکعت میں (زیادہ) طول دیتے تھے۔

درر الحكام شرح غرر الأحكام (1 / 69):

"(ويقرأ الفاتحة ويسمي) أي يقول: بسم الله الرحمن الرحيم (سرًّا فيها فقط) أي لايسمي في سورة بعدها (ويؤمن) أي يقول آمين (بعدها) أي الفاتحة (سرًّا) سواء كان إمامًا أو مأمومًا أو منفردًا (ويضم إليها) أي الفاتحة (سورة أو ثلاث آيات) من أي سورة شاء (وما سوى الفاتحة والضم سنة) فتكون التسمية سنة يؤيده ما قال في معراج الدراية، روى الحسن عن أبي حنيفة أن المصلي يسمي أول صلاته ثم لايعيدها؛ لأنها شرعت لافتتاح الصلاة كالتعوذ والثناء (وهما) أي الفاتحة والضم (واجبان) قراءة الفاتحة ليست بركن عندنا، وكذا ضم السورة إليها خلافًا للشافعي في الفاتحة، ولمالك فيهما، له قوله صلى الله عليه وسلم: «لا صلاة إلا بفاتحة الكتاب وسورة معها»."

البناية شرح الهداية (2 / 213):

"وجوبية قراءة الفاتحة وضم السورة بالحديث، وهذا هو العدل في باب إعمال الأخبار."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144204200724

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں