کیا نماز میں درود ابراہیمی کی بجائے کوئی اور بھی درود پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟اور اگر کوئی باجماعت نماز سے رہ جانے کی وجہ سے التحیات میں درود اور دعا نہ پڑھیں تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی ؟
نماز میں درود شریف پڑھنا سنت ہے اور درود ابراہیمی پڑھنا افضل ہے،لہذا اگر درود ابراہیمی یاد ہو تو اسے ہی پڑھنا چاہیے دوسرے درود پڑھنے کی عادت نہیں بنانی چاہیے، البتہ اگر درود ابراہیمی یاد نہ ہوتو کوئی اور دوسرا درود بھی پڑھ سکتے ہیں اس سے نماز ہوجائے گی، اسی طرح قعدہ اخیرہ میں التحیات اور درود شریف کے بعد ادعیہ ماثورہ پڑھنا بھی سنت ہے، لہذا اگر جماعت پانے کی وجہ سے التحیات کے بعد درود اور دعا نہ پڑھیں تو اس سے نماز ہوجائے گی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله وصلى على النبي - صلى الله عليه وسلم -) قال في شرح المنية: والمختار في صفتها ما في الكفاية والقنية والمجتبى قال: سئل محمد عن الصلاة على النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال يقول: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد، وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد، وهي الموافقة لما في الصحيحين وغيرهما ."
(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج:1، ص:512، ط:سعيد)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله وسنة في الصلاة) أي في قعود أخير مطلقا، وكذا في قعود أول في النوافل غير الرواتب تأمل وفي صلاة الجنازة."
(کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج:1، ص:518، ط:سعيد)
نماز مسنون کلاں میں ہے:
"احادیث میں درود شریف کے مختلف الفاظ آئے ہیں جو الفاظ بھی پڑھے درست ہے."
(کتاب الصلوٰۃ، ص:400، ط:مکتبہ حمیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100920
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن