بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں چادر اوڑھنے کی تفصیل


سوال

نماز میں چادر کیسے اوڑھے؟ سر پر یا کندھے پر؟

جواب

نماز کی حالت میں اس طرح چادر لپیٹنا کہ ہاتھ باہر نہ نکالے جاسکیں مکروہ ہے، نیز نماز کے دوران چادر کو کندھوں سے  لٹکاکر رکھنا  بھی مکروہ ہے،  البتہ اگر چادر ایسے اوڑھی جائے کہ اسے کاندھوں  یا سر  پر ڈال کر لپیٹ دیا جائے اور دونوں ہاتھ سہولت سے باہر نکل سکیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: يكره اشتمال الصماء) لنهيه عليه الصلاة والسلام عنها، وهي أن يأخذ بثوبه فيخلل به جسده كله من رأسه إلى قدمه و لايرفع جانبا يخرج يده منه؛ سمي به لعدم منفذ يخرج منه يده كالصخرة الصماء وقيل أن يشتمل بثوب واحد ليس عليه إزار، وهو اشتمال اليهود زيلعي. وظاهر التعليل بالنهي أن الكراهة تحريمية كما مر في نظائره."

(كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة و ما يكره فيها،فروع اشتمال الصلاة على الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر،1/ 652،  ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"و يكره أن يفترش ذراعيه و أن يرفع يديه عند الركوع و عند رفع الرأس من الركوع و أن يسدل ثوبه، كذا في المنية و هو أن يجعل ثوبه على رأسه أو كتفيه فيرسل جوانبه."

(كتاب الصلاة، الباب السابع في ما يفسد الصلاة و مايكره فيها، الفصل الثاني في ما يكره في الصلاة و ما لايكره،1/ 106، ط: رشيدية) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404101279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں