بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں آنکھیں بند کر کے قراءت سننا


سوال

اگر کوئی شخص امام کے پیچھے قراءت آنکھیں بند کر کے سنے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ آنکھ بند کر کے نماز پڑھنا مکرہِ تنزیہی ہے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں  امام کے پیچھے آنکھیں بند کر کے قراءت سننا مکروہ ِتنزیہی ہے ،ہاں اگر آنکھ بند کرلینے سے خشوع اور عاجزی زیادہ ہوتی ہے تو مکروہ نہیں ، تاہم آنکھ کھلی رکھ کر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے ؛ کیوں کہ حالتِ قیام میں سجدہ کی جگہ کو دیکھنا مسنون  (مستحب) ہے ،اور آنکھوں کو بند کرنے سے یہ سنت ترک ہوجاتی ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) كره....(تغميض عينيه) للنهي إلا لكمال الخشوع.

(قوله: للنهي) أي في حديث «إذا قام أحدكم في الصلاة فلايغمض عينيه» رواه ابن عدي إلا أن في سنده من ضعف وعلل في البدائع بأن السنة أن يرمي ببصره إلى موضع سجوده، وفي التغميض تركها. ثم الظاهر أن الكراهة تنزيهية، .... (قوله: إلا لكمال الخشوع) بأن خاف فوت الخشوع بسبب رؤية ما يفرق الخاطر فلا يكره."

(کتاب الصلاۃ، ‌‌‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج: 1، ص: 644، 645، ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

«ويكره أن يغمض عينيه في الصلاة؛ لما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن تغميض العين في الصلاة؛ ولأن السنة أن يرمي ببصره إلى موضع سجوده وفي التغميض ترك هذه السنة؛ ولأن كل عضو وطرف ذو حظ من هذه العبادة فكذا العين."

(کتاب الصلاۃ، فصل بيان ما يستحب في الصلاة وما يكره، ج: 1، ص: 216، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں