کیا جماعت کی نماز میں قیام کے دوران مقتدیوں کا ٹخنوں سے ٹخنے ملا کر کھڑا ہونا مسنون ہے ؟
واضح رہے کہ جیسے احادیث میں کندھوں اور ٹخنوں کے ملانے کا ذکر ہے، اسی طرح گھٹنوں کے ملانے کا بھی ذکر ہے اور ان احادیث میں کندھوں، ٹخنوں اور گھٹنوں کے ملانے سے مراد ’’محاذاۃ‘‘ یعنی ان کو ایک سیدھ میں رکھنا ہے،حقیقی معنی مراد نہیں ہے، مقتدیوں پر لازم ہے کہ جماعت کینماز میں آپس میں مل مل کر کھڑے ہوں ،کندھوں کو کندھوں سے ملا کر رکھیں،ٹخنوں کی سیدھ میں ٹخنے رکھیں ،صفوں کے درمیان خلاء نہ چھوڑیں تاکہ درمیان میں شیطان داخل نہ ہو۔
سنن ابی داؤد میں ہے:
"يقول: أقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس بوجهه، فقال: «أقيموا صفوفكم» ثلاثاً، «والله لتقيمن صفوفكم أو ليخالفن الله بين قلوبكم» قال: فرأيت الرجل يلزق منكبه بمنكب صاحبه وركبته بركبة صاحبه وكعبه بكعبه."
(كتاب الصلاة،باب تسوية الصفوف، ج: 1، ص: 288، رقم: 662، ط: بشري)
البحرالرائق میں ہے:
"وينبغي للقوم إذا قاموا إلى الصلاة أن يتراصوا ويسدوا الخلل ويسووا بين مناكبهم في الصفوف."
(کتاب الصلاۃ، باب الامامة، ج: 1، ص: 618، ط: دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411100534
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن