بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازسورتوں کی ترتیب کے خلاف پڑھنا


سوال

 آج صبح مسجد کا امام نہیں  تھا ایک بزرگ نے مجھے نماز پڑھانے  کا کہا، میں نے نماز پڑھائی  پہلی رکعت  میں  میں نے سورۃ لہب پڑھی ، دوسری رکعت میں میں نےقل یا ایھاالکفرون سورت پڑھی، ایک تو  ترتیب صحیح نہیں  تھی ، دوسرا میں نے صبح کی  نماز میں سورۃ لہب کی دوسری  آیت میں 'ما اغنی عنہ مالہ  وما کسب "میں مَالُہُ کی جگہ مَالَہُ پڑھا ،جب میں نے نماز ختم کی تو ایک شخص نے کہا نماز نہیں ہوئی ،اور دوبارہ دوسرے بندے کو نماز کے لیے بلایا تو کیا نماز نہیں ہوئی تھی؟

جواب

نماز میں قرأت کے دوران سورتوں کی ترتیب کی رعایت رکھنا قرأت کے واجبات میں سے ہے، نماز کے واجبات میں سے نہیں ہے، فرض نمازوں میں قصداً  قرآن مجید کی ترتیب کے خلاف قراءت کرنا مکروہِ تحریمی ہے، یعنی جو سورت بعد میں ہے اس کو پہلی رکعت میں پڑھنا اور جو سورت  پہلے ہے اس کو دوسری رکعت میں پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے ،مثلاً پہلی رکعت میں سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ کوثر پڑھی گئی  تو قصداً پڑھنے کی صورت میں کراہت کے ساتھ نماز ادا ہو جائے گی، اور اگر سہواً یا غلطی سے  ترتیب کے خلاف  پڑھا تو نماز بلا کراہت درست ہو جائے گی، لیکن  دونوں صورتوں میں سے کسی میں بھی سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا اور اس نماز کو دوبارہ پڑھنا لازم نہیں ہوگا؛ کیوں  کہ ترتیب واجباتِ قراءت میں سے ہے نہ کہ واجباتِ نماز میں سے، نفل نماز میں قصداً  قرآن مجید کی ترتیب کے خلاف قرأت کرنا مکروہ نہیں ہے، تاہم ترتیب سے پڑھنا بہتر ہے۔لھذا صورت مسئولہ میں اگر سائل نے سہوا یا غلطی سے ترتیب کے خلاف پڑھ لیا تو شرعا نماز بلاکراہت  درست ہوگئی اعادہ لازم نہیں تھا ، باقی جو  سورۃ لہب کی دوسری  آیت میں 'ما اغنی عنہ مالہ  وما کسب "میں مَالُہُ  یعنی ضمہ کی جگہ مَالَہُ پڑھا،تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوئی ،لہذا نماز کو  دہرانے کی ضرورت نہیں تھی ، تاہم آئندہ کے یے ترتیب کے ساتھ صحیح اعراب کے ساتھ سورت پڑھے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لا بأس أن يقرأ سورة ويعيدها في الثانية، وأن يقرأ في الأولى من محل وفي الثانية من آخر ولو من سورة إن كان بينهما آيتان فأكثر. ويكره الفصل بسورة قصيرة وأن يقرأ منكوسا إلا إذا ختم فيقرأ من البقرة. وفي القنية قرأ في الأولى "الكافرون" وفي الثانية "ألم تر" أو "تبت" ثم ذكر يتم وقيل يقطع ويبدأ، ولا يكره في النفل شيء من ذلك۔ قال ابن عابدین: (قوله وأن يقرأ منكوسا) بأن يقرأ الثانية سورة أعلى مما قرأ في الأولى لأن ترتيب السور في القراءة من واجبات التلاوة... (قوله ألم تر أو تبت) أي نكس أو فصل بسورة قصيرة ط (قوله ثم ذكر يتم) أفاد أن التنكيس أو الفصل بالقصيرة إنما يكره إذا كان عن قصد، فلو سهوا فلا."

(کتاب الصلاۃ، ‌‌فروع : يجب الاستماع للقراءة مطلقا: 1/ 456، 457، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں