بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

يخرجونهم من الظلمات الی النور (سوره بقرہ) ...کی بجائے من الظلمات والنور پڑھ لینے سے نماز کا حکم


سوال

نماز میں واجب قرات کے بعد اگر غلطی ہوجائے تو کیا نماز دہرانا ضروری ہے؟ مثلاً امام صاحب نے   {يخرجهم من الظلمات الى النور} (سوره بقرہ) ... کی بجائے "من الظلمات والنور" پڑھا۔

جواب

اگر کسی شخص سے  قراءت میں فحش غلطی ہو اور  اس نوعیت کی ہو کہ  اس سے  معنی بالکل تبدیل اور فاسد ہوجائے تو اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے،  چاہے مقدارِ واجب قراءت کی جا چکی ہو یا نہیں۔

اب صورتِ مسئولہ میں جب مولوی صاحب نےیخرجهم من الظلمات و النور پڑھ لیا تو اس کا مطلب یہ ہو گیا کہ لوگوں کو نور سے نکالتے ہیں۔ حال آں کہ صحیح معنیٰ یہ تھا کہ نور  (روشنی) کی طرف لے کر آتے ہیں، اس معنیٰ کے فساد کی وجہ سے نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر  نماز میں ہی  اس غلطی کی اصلاح نہ کی گئی ہو تو اس نماز کا اعادہ ضروری ہو گا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

" أما إذا لم يقف ووصل - إن لم يغير المعنى - نحو أن يقرأ { إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات } فلهم جزاء الحسنى مكان قوله: { كانت لهم جنات الفردوس نزلا } لاتفسد. أما إذا غير المعنى بأن قرأ " إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات أولئك هم شر البرية إن الذين كفروا من أهل الكتاب " إلى قوله " خالدين فيها أولئك هم خير البرية " تفسد عند عامة علمائنا وهو الصحيح".

هكذا في الخلاصة، (3/102):

"ذكر في الفوائد لو قرأ في الصلاة بخطأ فاحش، ثم رجع وقرأ صحيحاً، قال: عندي صلاته جائزة، وكذلك الإعراب، ولو قرأ النصب مكان الرفع، والرفع مكان النصب، أو الخفض مكان الرفع أو النصب لاتفسد صلاته". (ایضاً)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201145

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں