اگر امام پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھے، دو چھوٹی آیت پڑھنے کے بعد ایک آیت چھوڑ دے اور اس کے بعد والی آیت پڑھے تو کیا حکم ہے؟
اگر آیت چھوڑنے سے معنی میں ایسا تغیر پیدا نہیں ہوا جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے تو ایسی صورت میں نماز درست ہے، اور اگر ایسا تغیر پیدا ہوگیا تو نماز فاسد ہوجائے گی، بہتر یہ ہے کہ آیات کی تعیین کے ساتھ مسئلہ پوچھا جائے۔ عمومی حالت میں اگر دو آیتوں کے درمیان میں ایک مکمل آیت بھولے سے چھوٹ جائے، اور اگلی اور پچھلی آیات سانس توڑ کر الگ الگ تلاوت کی گئی ہوں تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔ اور سہواً ایسا ہونے کی وجہ سے مکروہ نہیں ہوگا۔
"ولوزاد کلمةً أو نقص کلمة أو نقص حرفًا أو قدّمه أو بدله بآخر ... لم تفسد مالم یتغیر المعنی". (شامی ج1 ص633)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 623):
"يكره أن يفتح من ساعته كما يكره للإمام أن يلجئه إليه، بل ينتقل إلى آية أخرى لايلزم من وصلها ما يفسد الصلاة أو إلى سورة أخرى أو يركع إذا قرأ قدر الفرض كما جزم به الزيلعي". فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144108201635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن