تکبیراتِ نماز میں اگر امام الف کو کھینچ کر پڑھے مثلاً اللہ اکبر کے بجائے آللہ اکبر کہہ دینا تو کیا نماز درست ہوگی یا نہیں؟
"اللہ اکبر" کا معنٰی ہے: اللہ سب سے بڑا ہے۔ اللہ جل شانہ کی عظمت اور کبریائی کے اعتراف کے ذریعے نماز کی عبادت شروع کی جاتی ہے، اس کے بجائے "آللہ اکبر" کہنے کا مطلب یہ ہے کہ "کیا اللہ سب سے بڑا ہے"؟ لہذا اگر کوئی شخص نماز شروع کرتے ہوئے "آللہ اکبر" کہتا ہے تو اُس کی نماز شروع ہی نہیں ہو گی، اگر نماز کے دوران تکبیر کہتے ہوئے "آللہ اکبر" کہتا ہے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔
’’زبدۃ الفقہ‘‘ میں ہے:
"اَللّٰهُ أَكبَر" کے لفظ "اَللّٰهُ" کے الف ( ہمزہ) کو مد کرنا کفر ہے، جب کہ معنی جانتے ہوئے قصداً کہے۔ اور بلا قصد کہنا کفر تو نہیں، لیکن بڑی غلطی ہے۔"
( کتاب الصلاۃ، اذان و اقامت کے سنن و مستحبات و مکروہات، ص: ١٦٢ - ١٦٣، ط: زوار اکیڈمی پبلی کیشنز)
الفتاوى الهندية (1/ 68):
"ولو قال: الله أكبر مع ألف الاستفهام لايصير شارعًا بالاتفاق، كذا في التتارخانية ناقلًا عن الصيرفية."
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 480):
"اعلم أنّ المدّ إن كان في الله، فإما في أوله أو وسطه أو آخره، فإن كان في أوله لم يصر به شارعا وأفسد الصلاة لو في أثنائها، ولايكفر إن كان جاهلًا؛ لأنه جازم."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200299
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن