بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ایاک نعبد کو ایاک نعبدو پڑھا جائے تو نماز کاحکم


سوال

السلام علیکم، مفتی صاحب برائے مہربانی میرے ان سوالوں کے جواب عنایت فرما دیں،ہماری مسجد میں امام صاحب لحن جلی کے ساتھ نمازوں میں قرآت کرتے ہیں،ایاک نعبد کو ایاک نعبدو پڑھتے ہیں،کیا ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟میں حافظ قرآن ہوں اور تجوید کے اصول جانتا ہوں،کیا میں ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھوں؟ میرے لئے کیا حکم ہے؟میں نے مسجد کی انتظامیہ سے بات کی ہےوہ کہتے ہیں کہ ہم سادہ مسلمان ہیں،ہمیں ان چیزوں میں نہیں پڑھنا چاہئے،انتظامیہ کا یہ موقف قرآن و حدیث کے مطابق ہے یا نہیں؟اب امام صاحب کی اسی غلطی پر مقتدی اگر با جماعت نماز پڑھنا چھوڑ دیں تو اس کا گنا کس کے سار پر آئے گا امام پر یا انتظامیہ پر؟انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم ڈھونڈ رہے ہیں جب کوئی صحیح امام مل جائے گا تو اس کو نکال دیں گے،اب ایسی صورت میں جو مقتدی نمازیں پڑھ رہے ہیں اس کا گناہ کس پر آئے گا؟جن مقتدیوں نے اس لحن جلی والے امام کے پیچھے نمازیں ادا کر لی ہیں،کیا ان کو پچھلی نمازوں کا اعادہ لازمی ہے یا نہیں؟یا کہ پچھلی نمازیں ان مقتدیوں کی طرف سے انتظامیہ ادا کرے۔مسجد کی انتظامیہ کے افراد کیسے ہونے چاہئے؟ان میں کون سی شرائط کا پایا جانا ضروری ہے؟

جواب

مذکورہ امام صاحب کی تلاوت سنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، اس لیئے امام صاحب کی نماز کی تلاوت کی ریکارڈنگ دارالافتا میں لاکر سنوادی جائے تاکہ صحیح صورت حال واضح ہونے کے بعد مسئلہ بتایاجاسکے۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143502200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں