بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ربنا لک الحمد کے بجائے آمین کہنا


سوال

"ربنا لک الحمد "کے بجائے"آمین "پڑھے، وہ  مقتدی امام کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہے،  کیا ایسا کرنا صحیح ہے اور کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟  مہربانی فرما کر حوالہ لکھ دیں۔

جواب

"آمین" ایک دعائیہ کلمہ ہے جس کا معنیٰ ہے: اے اللہ! قبول فرما لیجیے!  اور نماز کی حالت میں کسی دعائیہ کلمہ کا زبان سے ادا کرنا نماز کے لیے مفسد نہیں ہے، خواہ امام کے پیچھے ہو یا انفرادی نماز پڑھ رہا ہو،  لہذا اگر "ربنا لک الحمد" کی جگہ کسی نے "آمین" کہہ دیا تو اس سے نماز فاسد نہیں ہو گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 619)

"(قوله: والدعاء بما يشبه كلامنا) هو ما ليس في القرآن ولا في السنة ولا يستحيل طلبه من العباد، فإن ورد فيهما أو استحال طلبه لم يفسد."

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3/ 345):

"وهو اسم فعل معناه اسمع واستجب أو معناه كذلك فليكن أو اسم من أسمائه تعالى قاله ابن الملك."

منحة السلوك في شرح تحفة الملوك (ص: 132):

" ومعناها: كذلك فليكن. وقيل: اللهم اسمع واستجب."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201879

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں