بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران تلاوت میں غلطی ہوجائے


سوال

1۔کیا ہم نماز میں اگر کسی سورت میں غلطی کریں تو کیا ہم اس کو پیچھے جا کر  صحیح کرسکتے ہیں ؟ کیا ہم کو سجدہ سہو کرنا ہو گا؟

2۔کیا ہم نماز میں اپنی پینٹ کی چین کھلی رکھ سکتے ہیں؟

جواب

1۔نماز میں تلاوت کے دوران غلطی ہوجائے تو یا دآنے پر اس کو صحیح کرلیں اور اس کی وجہ سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا ۔ اگر غلطی ایسی ہو کہ تغیر فاحش کی وجہ نماز فاسد ہوجاتی ہےتو اس صورت میں اسی رکعت میں اس اس غلطی کو صحیح کرنا ضروری ہے ،اس رکعت میں اگر غلطی صحیح نہیں  کی  بلکہ دوسری رکعت میں کی تو نماز کا اعادہ لازم ہوگا ۔

2۔ واضح رہے کہ  مرد کا ستر ناف کے متصل نیچے سے لے کر گھٹنے تک ہے،ناف سترمیں شامل نہیں، البتہ گھٹنے ستر میں شامل ہیں،اس حصے کا چھپانا نماز اور عام حالت دونوں میں فرض ہے،لہذا صورت مسئولہ میں   پینٹ کی چین کھلی رکھنا ایسے کہ فرض ستر کھلا رہے  شرعا جائز نہیں ہے۔

وفي الفتاوى الهندية :

"ذكر في الفوائد لو قرأ في الصلاة بخطأ فاحش ثم رجع وقرأ صحيحا قال عندي صلاته جائزة."

(کتاب الصلاة,الباب الخامس في الإمامة ,الفصل الأول في الجماعة1/ 82ط:دار الفكر)

وفيه أيضا:

"ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي."

(کتاب الصلاة,الباب الثاني والعشرون في السجدات,1/ 126ط:دارالفكر)

وفيه أيضا:

"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه. كذا في محيط السرخسي.العورة للرجل من تحت السرة حتى تجاوز ركبتيه فسرته ليست بعورة عند علمائنا الثلاثة وركبته عورة عند علمائنا جميعا هكذا في المحيط."

(کتاب الصلاةالباب الثالث في شروط الصلاة,الفصل الأول في الطهارة وستر العورة,1/ 58ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405101873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں