بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کن صورتوں میں واجب الاعادہ ہوتی ہے؟


سوال

وہ تمام صورتیں بتادیجیے  جن میں نماز واجب الاعادہ ہوتی ہے، وقت کے اندر بھی اور وقت گزرنے کے بعد بھی؟

جواب

نماز واجب الاعادہ ہونے کی بہت سی صورتیں ہوسکتی ہیں، یہاں تمام کا احاطہ ممکن نہیں ہے، اصولی جواب یہ ہے:

اگر نماز میں کوئی بھی فرض چھوٹ جائے (خواہ سہوًا چھوٹے یا جان کر چھوڑے) یا کوئی واجب جان کر چھوڑ دے تو یہ نماز واجب الاعادہ ہے؛ کیوں کہ حکم کے اعتبار سے یہ نماز ادا ہی نہیں ہوئی، لہٰذا وقت باقی ہو یا  نکل چکا ہو، بہرصورت اس کا اعادہ واجب ہوگا۔

اور اگر  نماز کے دوران کسی  داخلی عمل (مثلاً: واجب ترک کرنے) کی وجہ سے نماز میں کراہتِ تحریمی آئی ہے اور سجدہ سہو واجب ہونے کی صورت میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا تو  وقت کے اندر اس نماز کا اعادہ  (شروع سے دوبارہ پڑھنا )  واجب ہے، اور وقت گزرنے کے بعد اعادہ واجب نہیں، بلکہ مستحب ہوگا، لیکن اگر نماز سے  خارج کسی امر  (مثلاً: امام کا فاسق ہونا) کی وجہ سے کراہت آئی ہے تو اس صورت میں نماز کا اعادہ کرنا واجب نہیں ہے۔

آپ کو جوصورت / مسئلہ درپیش ہے وہ لکھ کر بھیجیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 457):

''وكذا كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها.

(قوله: وكذا كل صلاة إلخ) ... إلا أن يدعي تخصيصها بأن مرادهم بالواجب والسنة التي تعاد بتركه ما كان من ماهية الصلاة وأجزائها، فلا يشمل الجماعة؛ لأنها وصف لها خارج عن ماهيتها ..." الخ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں