بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فجر کے فرائض سورۂ فاتحہ کے بعد سورت ملائے بغیر پڑھ لیے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر کوئی شخص غلطی سے کئی سالوں تک فجر کے فرائض کوئی سورت ملائے بغیر پڑھے تو ایسی نمازوں کا کیا حکم ہے کیا سب کی قضاء کرنی ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت کا ملانا واجب ہے، اگر امام یا تنہا نماز پڑھنے والے مرد یا عورت نے  فرض کی پہلی دو رکعت، یا ایک رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد  سورت ملانا بھول جائے تو سجدہ سہو لازم ہو تا ہے، اگر سجدہ سہو کر لیا تو نماز ہو جاتی ہے اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو     نماز کے وقت کے اندر اس  نماز  کا اعادہ واجب ہے، اور  وقت گزرنے کے بعد مستحب ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے جو کئی سالوں تک فجر کے فرض سورۂ فاتحہ کے بعد سورت ملائے بغیر پڑھے اور سجدۂ سہو بھی نہیں کیا اور وقت بھی نکل چکا ہے، تو مذکورہ شخص کے لیے ان نمازوں کا اعادہ کرنا مستحب ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"يجب تعيين الأوليين من الثلاثية والرباعية المكتوبتين للقراءة المفروضة حتى لو قرأ في الأخريين من الرباعية دون الأوليين أو في إحدى الأوليين وإحدى الأخريين ساهيا وجب عليه سجود السهو كذا في البحر الرائق.

وتجب قراءة الفاتحة وضم السورة أو ما يقوم مقامها من ثلاث آيات قصار أو آية طويلة في الأوليين بعد الفاتحة كذا في النهر الفائق وفي جميع ركعات النفل والوتر. هكذا في البحر الرائق".

(کتاب الصلاۃ،الباب الرابع في صفة الصلاة،  الفصل الثاني في واجبات الصلاة،1/ 71، ط: دارالفکر)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ولو سها عن الفاتحة فيهما أو في إحداهما، أو عن السورة فيهما أو في إحداهما - فعليه السهو؛ لأن قراءة الفاتحة على التعيين في الأوليين واجبة عندنا".

(کتاب الصلاۃ، فصل بيان سبب وجوب سجود السهو،1/ 166، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں