بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کی صحت کی شرائط میں کسی ایک شرط کے نہ ہونے سے نماز کا حکم


سوال

کسی بھی ایک شرط کو چھوڑ کر نماز پڑھنے کا شرعی حکم بیان کریں۔

جواب

واضح رہے کہ نماز كي صحت کی سات شرائط ہیں:

(1):بدن کا پاک ہونا، (2):کپڑوں کاپاک ہونا، (3):جگہ کاپاک ہونا، (4):ستر کا چھپانا، (5):نماز کا وقت ہونا، (6):قبلہ کی طرف رخ کرنا، (7):نیت کرنا۔ 

مذکورہ شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی بلا عذر نه پایا جائے تو نماز نہیں ہوتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ثم الشرط لغة العلامة اللازمة. وشرعا ما يتوقف عليه الشيء ولا يدخل فيه (هي) ستة (طهارة بدنه)....... (من حدث) بنوعيه، وقدمه لأنه أغلظ (وخبث) مانع كذلك (وثوبه).... (ومكانه) .... (من الثاني) أي الخبث....(و) الرابع (ستر عورته) ووجوبه عام ولو في الخلوة على الصحيح إلا لغرض صحيح، .... (وهي للرجل ما تحت سرته إلى ما تحت ركبته)....(و) الخامس (النية) بالإجماع (وهي الإرادة) المرجحة لأحد المتساويين أي إرادة الصلاة لله تعالى على الخلوص....(و) السادس (استقبال القبلة) حقيقة أو حكما كعاجز".

(کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، ج:1، ص:402، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404101221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں