بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کی نیت زبان سے کرنے کا حکم


سوال

نماز میں زبان سے نیت کرنا کا شریعت میں کیا حکم ہے؟

جواب

زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں، نیت دل کےارادے کا نام ہے،وہ ادائے نماز کے لیے کافی ہے،البتہ بعض  لوگوں کےدلوں پر اکثر افکار اورمنتشرخیالات کا ہجوم رہتا ہے ،اور وہ پوری یکسوئی کے ساتھ دل کو حاضر نہیں کرپاتے، اس لیے  اگر کوئی شخص احضار قلب (دل  جمعی اوریکسوئی )پر قادر نہ ہو تووہ نیت کے لئے الفاظ کہہ  سکتاہے۔  

بدائع الصنائع میں ہے:

‌"فالنية ‌هي ‌الإرادة، فنية الصلاة هي إرادة الصلاة لله تعالى على الخلوص، والإرادة عمل القلب"۔

(کتاب الصلاۃ، ص:127، ج:1، ط:سعید) 

فتاوی شامی میں ہے:

"(والتلفظ) عند الإرادة (بها مستحب) هو المختار"۔

(کتاب الصلوٰۃ، باب شروط الصلاۃ، ص:415، ج:1، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں