بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کی ہر رکعت میں ثناء پڑھنا


سوال

 کیا نماز کے ہر رکعت میں ثناءپڑھنا چاہیے؟

جواب

نماز میں تکبیر تحریمہ کے بعد قراءت سے پہلے امام، مقتدی اور منفرد سب کے لیے ثناء  پڑھنا سنت ہے، یہ حکم اصلاً  ہر نماز کی صرف پہلی رکعت  کے لیے  ہے۔

البتہ چوں کہ  سنتِ  غیر مؤکدہ  اور نوافل کی ہر دو رکعت مستقل نماز ہوتی ہے،اگر چار رکعت سنتِ غیر مؤکدہ یا نوافل پڑھ رہے ہوں تو   اس میں بہتر یہی ہے کہ  دوسری رکعت کے قعدہ کے بعد درود اور دعا پڑھیں، اور تیسری رکعت میں ثناء  بھی پڑھیں، تاہم اگر دوسری رکعت کے قعدے میں التحیات کے بعد درود اور دعانہیں پڑھی یا تیسری رکعت کے شروع میں ثناء  نہیں  پڑھی تو  بھی نماز بلا کراہت درست ہو جائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 489):

" وَأَمَّا الثَّنَاءُ فَهُوَ سُنَّةٌ مَقْصُودَةٌ لِذَاتِهَا وَلَيْسَ ثَنَاءُ الْإِمَامِ ثَنَاءً لِلْمُؤْتَمِّ، فَإِذَا تَرَكَهُ يَلْزَمُ تَرْكُ سُنَّةٍ مَقْصُودَةٍ لِذَاتِهَا لِلْإِنْصَاتِ الَّذِي هُوَ سُنَّةٌ تَبَعًا بِخِلَافِ تَرْكِهِ حَالَةَ الْجَهْرِ" .

وفيه ايضا (2 / 16):

"  أَمَّا إذَا كَانَتْ سُنَّةً أَوْ نَفْلًا فَيَبْتَدِئُ كَمَا ابْتَدَأَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، يَعْنِي يَأْتِي بِالثَّنَاءِ وَالتَّعَوُّذِ لِأَنَّ كُلَّ شَفْعٍ صَلَاةٌ عَلَى حِدَةٍ اهـ."

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144211200565

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں