بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازکی حالت میں طلاق کے الفاظ محسوس ہونے سے طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں؟


سوال

ایک شخص نمازمیں سوچتا ہے،اس دوران اس کو طلاق کے الفاظ کہنے کی طرح محسوس ہوتا ہے کیا اس سے طلاق واقع ہو تی ہے؟

جواب

واضح رہے انسان کے ذہن میں اختیاری اورغیر اختیاری طور پر مختلف قسم کے  خیالات اور وسوسے آتے رہتے ہیں ،ان پر شرعی حکم مرتب نہیں ہوتا۔طلاق کے وقوع کے لیے زبانی تلفظ ضروری ہے۔محض شک اور وسوسہ کی بنا پر  طلاق واقع نہیں ہوتی۔

لہذا جب تک طلاق کے (صریح یا کنائی) الفاظ زبان سے ادا نہ کیے  جائیں تو صرف دل میں طلاق کا خیال آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی،  اس لیے محض طلاق کے الفاظ محسوس ہو نے سے طلاق واقع نہیں ہو گی،جب تک طلاق کے الفاظ زبان سے ادا نہ کیے جائیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وركنه ‌لفظ ‌مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية۔۔وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره."

(کتاب الطلاق،ج3،ص230،ط:دار الفکر)

مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح میں ہے:

"لو أجرى الطلاق على قلبه ‌وحرك ‌لسانه من غير تلفظ يسمع لا يقع وإن صحح الحروف."

(کتاب الصلوۃ،ج1،ص83،ط:المكتبة العصرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں