بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کی فرضیت کب ہوئی ؟


سوال

نماز کس ہجری میں فرض ہوئی؟

جواب

واقعہ معراج سے قبل صرف دو نمازیں تھیں، ایک سورج نکلنے سے پہلے یعنی فجر اور دوسری سورج غروب ہونے سے پہلے یعنی عصر، جب کہ معراج کے موقع پر پانچ نمازیں فرض ہوئیں؛ لیکن واقعہ معراج کی تاریخ  کی تعیین میں مؤرخین کا اختلاف ہے، بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ یہ واقعہ  ربیع الاول  کے مہینے میں پیش آیا، بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ ربیع الثانی کے  مہینے میں پیش آیا، معتمد قول یہ ہے کہ نبوت ملنے کے بارہویں سال یعنی  ہجرت سے ایک سال پہلے  رجب کے مہینے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے اور دن کے متعلق مشہور ہے کہ 27 تاریخ کو رونما ہوا، لیکن محققین کے نزدیک 27 تاریخ کی تعیین درست نہیں ہے،  خلاصہ یہ ہوا کہ راجح قول کے مطابق پانچ نمازوں کی فرضیت نبوت ملنے کے بارہویں سال یعنی ہجرت سے ایک سال پہلے  رجب کے مہینہ میں  ہوئی،اور اس وقت تک ہجری سن کا سلسلہ شروع نہیں ہوا، ہجری سن کا سلسلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ میں ہجرت کر کے آنے کے بعد شروع ہوا ، اور نماز کی فرضیت ہجرت سے پہلے مکہ میں ہوئی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"فرضت في الإسراء ليلة السبت سابع عشر رمضان قبل الهجرة بسنة ونصف، وكانت قبله صلاتين قبل طلوع الشمس وقبل غروبها شمني

(قوله: فرضت في الإسراء إلخ) نقله أيضاً الشيخ إسماعيل في الأحكام شرح درر الحكام، ثم قال: وحاصل ما ذكره الشيخ محمد البكري نفعنا الله تعالى ببركاته في الروضة الزهراء أنهم اختلفوا في أي سنة كان الإسراء بعد اتفاقهم على أنه كان بعد البعثة. فجزم جمع بأنه كان قبل الهجرة بسنة، ونقل ابن حزم الإجماع عليه، وقيل بخمس سنين، ثم اختلفوا في أي الشهور كان؟ فجزم ابن الأثير والنووي في فتاويه بأنه كان في ربيع الأول. قال النووي: ليلة سبع وعشرين، وقيل في ربيع الآخر، وقيل في رجب وجزم به النووي في الروضة تبعا للرافعي، وقيل في شوال. وجزم الحافظ عبد الغني المقدسي في سيرته بأنه ليلة السابع والعشرين من رجب، وعليه عمل أهل الأمصار. اهـ".

(کتاب الصلاۃ ،ج:1،ص:352،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں