بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1446ھ 04 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

نماز ختم ہونے کے بعد مدرسہ میں جماعت کرانے کا حکم


سوال

 پہلی جماعت کے ختم ہو جانے کے بعد مسجد سے متصل مدرسہ میں امام کھڑا ہوتا ہے اور ان کے پیچھے ایک صف بھی ہو تی ہے، بقیہ مقتدی حضرات مسجد کی پہلی، دوسری، تیسری منزل اور بائیں جانب مسجد کے صحن میں کھڑے ہو تے ہیں جب کہ محراب  سے متصل پیچھے تک صفوں کو پہلی جماعت کے احترام میں چھوڑ دیا جاتا ہے،واضح رہے کہ یہ مسئلہ رمضان کی عشاء کی فرض نماز اور تراویح کے متعلق ہی ہے، اگر جماعت قائم نہ کی جائے تو اس بات کا خدشہ ہے کہ زیادہ تر شریک ہو نے والے تجار اور دکاندار حضرات   نماز تراویح سے محروم ہو جائیں گے تو ایسی جماعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مسجد میں جماعت ہوجانے کے بعد    مدرسہ میں جماعت کرانا  جماعت  ِثانیہ  کے حکم میں نہیں ہے،تاہم اس کی عادت بنالینا درست نہیں ہے کیوں کہ اس سے جماعت اولی کی وقعت لوگوں کے دلوں سے نکل جائے گی ، البتہ   رمضان کے ابتدائی ایام میں جب تجار اور دکان دار حضرات ایک مرتبہ اپنا قرآن تراویح میں مکمل کرلیں جو کہ مستقل  سنت ہے  اور   اس  کے بعد بقیہ ایام میں  عشاء کی نماز مسجد میں ہی پڑھنے کا اہتمام کریں اور  تراویح  مدرسہ میں ادا کرنا چاہیں تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے ۔اور اگر تراویح کا سلسلہ ابتدائی رمضان میں شروع نہ کرنے سے اس بات کا اندیشہ ہو کہ لوگ پھر ان ابتدائی ایام میں تراویح ہی نہیں پڑھیں گے تو پھر ابتدا  ہی سے مدرسہ میں الگ تراویح پڑھنےکی بھی گنجائش  ہے ،البتہ بہر صورت عشاء کی نماز مسجد میں ہی پڑھی جائے ۔

نیز اس میں اس بات کا لحاظ بھی ضروری ہے کہ مسجد اور مدرسہ کی تراویح کی نماز میں آواز کا ٹکراؤ  نہ ہو ۔

الدر المختار  میں ہے:

"(والختم) مرة سنة ومرتين فضيلة وثلاثا أفضل. (ولا يترك) الختم (لكسل القوم) لكن في الاختيار: الأفضل في زماننا قدر ما لا يثقل عليهم، وأقره المصنف وغيره. وفي المجتبى عن الإمام: لو قرأ ثلاثا قصارا أو آية طويلة في الفرض فقد أحسن ولم يسئ، فما ظنك بالتراويح؟ وفي فضائل رمضان للزاهدي: أفتى أبو الفضل الكرماني والوبري أنه إذا قرأ في التراويح الفاتحة وآية أو آيتين لا يكره، ومن لم يكن عالما بأهل زمانه فهو جاهل وفي الرد۔"

(رد المحتار ،کتاب الصلاۃ ،باب الوتر و النوافل ،ج:2،ص:47،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں