کیا مرحوم کی نماز کے فدیے میں کھانا کھلایا جا سکتا ہے ؟ کسی غریب کو ساٹھ دن تک دو وقت کھانا کھلایا جاۓ۔ تو وہ کتنی نمازوں کا فدیہ تصور ہو گا؟
فدیہ میں گندم، جو، کشمش یا کھجور بھی دے سکتے ہیں، اور ان کی قیمت بھی ادا کرسکتے ہیں، نیز کسی فقیر، مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلادینا بھی ایک نماز کے فدیے میں کافی ہوگا۔ (کذا فی فتاویٰ محمودیہ، ج۱۰، ص ۱۷۶، ط: فاروقیہ)
ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے اور روزانہ وتر کے ساتھ چھ نمازیں ہیں تو ایک دن کی نمازوں کے فدیے بھی چھ ہوئے، لہٰذا ساٹھ دن تک اگر کسی فقیر کو دو وقت کا کھانا کھلایا گیا تو یہ دس دن کی نمازوں کے بدلے میں کافی ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 72):
"يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة (وكذا حكم الوتر).
(قوله: نصف صاع من بر) أي أو من دقيقه أو سويقه، أو صاع تمر أو زبيب أو شعير أو قيمته، وهي أفضل عندنا لإسراعها بسد حاجة الفقير، إمداد."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200232
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن