بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران خون نکلنے کا حکم


سوال

دورانِ  نماز یعنی صبح کی فرض نماز کی دوسری رکعت میں منہ میں ہاتھ لگانے سے خون جاری ہو گیا ہے تو نماز اور وضو ٹوٹنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  نماز   کے  دوران اگر  خون  نکل کر  بہہ گیا تو اس سے وضو  ٹوٹ گیا اور نماز بھی خراب ہوگئی ۔ سائل پر نئے وضو  کے  ساتھ  دوبارہ نماز پڑھنا ضروری تھا؛ کیوں کہ فرض ذمے  سے  ساقط  نہیں  ہوا تھا،  اگر  وقت  میں نماز کا اعادہ کر لیا تھا تو  ٹھیک ہے،  ورنہ اب قضا  کرلے۔

الفتاوى الهندية  میں ہے:

«(ومنها) ما يخرج من غير السبيلين ويسيل إلى ما يظهر من الدم والقيح والصديد والماء لعلة وحد السيلان أن يعلو فينحدر عن رأس الجرح. كذا في محيط السرخسي وهو الأصح. كذا في النهر الفائق. الدم إذا علا على رأس الجرح لا ينقض الوضوء وإن أخذ أكثر من رأس الجرح. كذا في الظهيرية والفتوى على أنه لا ينقض وضوءه في جنس هذه المسائل. كذا في المحيط.»

(کتاب الطہارت ، باب اول ، فصل خامس ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۰،دار الفکر) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں