بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران ایک ہاتھ سے جمائی اور دوسرے ہاتھ سے خارش کرنا


سوال

نماز کے دوران اگر عورت بایاں ہاتھ سے جمائی روکے اور ادھر ادھر خارش کر لے تو نماز ٹوٹ جائے گی؟

جواب

نماز کے دوران حتی الامکان جمائی کو روکنا چاہیے،لیکن  اگر جمائی آجائے تو قیام کے علاوہ دیگر ارکان میں بائیں ہاتھ کی پشت سے جمائی روکنی چاہیے اور قیام کے دوران دائیں ہاتھ  کے اندرونی حصے سے،تاکہ دونوں ہاتھوں کی حرکت سے بچاجاسکے،باقی جمائی کو روکنے کے ساتھ دوسرے ہاتھ سے ایک مرتبہ خارش کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی،البتہ بار بار خارش کرنا اس طور پر کہ  دور سے دیکھنے والے کو غالب گمان ہونے لگے کہ یہ کام کرنے والا /والی نماز نہیں پڑھ رہا/پڑھ رہی تو نماز فاسد ہوجائے گی۔ تاہم ایک قول کے مطابق چوں کہ ایک رکن میں مسلسل  تین مرتبہ خارش کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، لہذابار بار خارش سے  اجتناب کرنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وإمساك فمه عند التثاؤب) فائدة لدفع التثاؤب مجربة ولو بأخذ شفتيه بسنه (فإن لم يقدر غطاه) بظهر (يده) اليسرى، وقيل باليمنى لو قائما وإلا فيسراه مجتبى.

قوله بظهر يده اليسرى) كذا في الضياء المعنوي، ومثله في الحلية في باب السنن والشارح عزا المسألة إلى المجتبى مع أن المنقول في البحر والنهر والمنح عن المجتبى أنه يغطي فاه بيمينه، وقيل بيمينه في القيام وفي غيره بيساره اهـ وهكذا في شرح الشيخ إسماعيل. وعبارة الشارح في الخزائن: أي بظهر يده اليمنى إلخ فالمناسب إبدال اليسرى باليمنى (قوله وقيل إلخ) كأنه لأن التغطية ينبغي أن تكون باليسرى كالامتخاط، فإذا كان قاعدا يسهل ذلك عليه ولم يلزم منه ‌حركة ‌اليدين، بخلاف ما إذا كان قائما فإنه يلزم من التغطية باليسرى حركة اليمين أيضا لأنها تحتها. اهـ. ح."

(کتاب الصلاۃ،آداب الصلاۃ،ج1،ص478،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں