مشکوۃ شریف میں نماز کے بعد کی دعا ہے:"اللهم أنت السلام ومنك السلام، تباركت يا ذا الجلال والإكرم"منقول ہے۔بعض لوگ اس دعا میں" تبارکت ربنا وتعالیت" کا اضافہ کرتے ہیں، جبکہ ان الفاظ کے بارے میں کہا جاتا ہےکہ یہ الفاظ موضوعی ہیں۔حالانکہ بخاری جلد اول ابواب الوتر میں، ائمہ ثلاثہ جس دعا کے وتر میں پڑھنے کے قائل ہیں اس میں یہ الفظ بھی منقول ہیں۔تو کیا ان الفاظ کا پڑھنا جائز ہے؟
آپ صلي اللہ علیہ وسلم سے نماز کے بعد دعا کے جو الفاظ منقول ہیں، وہ یہ ہیں:"اللهم انت السلام ومن السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام".اس کے علاوہ "تباركت ربنا وتعاليت"جيسے الفاظ منقول نہیں۔
چنانچہ صحیح مسلم میں ہے:
"عن ثوبان رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا انصرف من صلاته استغفر ثلاثا، وقال: "اللهم أنت السلام ومنك السلام، تباركت ذا الجلال والإكرام."
(صحيح مسلم، كتاب الصلاة، باب استحباب الذكر بعد الصلاة، ج: 1، ص: 414، رقم: 591ـ، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)
لہذا افضل اور بہتر یہی ہے کہ نماز کے بعد کی جو دعا ہے ، اس میں "تبارکت ربنا وتعالیت" کا اضافہ نہ کیا جائے؛ کیونکہ یہ اضافہ خود حضور اکرم صلي اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔اس کےعلاوہ بقیہ جگہوں میں اس کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، جیسا کہ خود نبی کریم صلي اللہ علیہ وسلم سے دعائے قنوت میں اس کا پڑھنا ثابت ہے۔
چنانچہ صحیح ابن خزیمہ میں ہے:
"عن الحسن بن علي قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمات أقولهن في قنوت الوتر: اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما أعطيت، وقني شر ما قضيت، فإنك تقضي ولا يقضى عليك، وإنه لا يذل من واليت، تباركت ربنا وتعاليت."
(صحيح ابن خزيمه، كتاب الصلاة، باب الوتر، ج: 1، ص: 543، رقم: 1095، ط: المكتب الإسلامي)
چونکہ ان الفاظ کے پڑھنے میں معني کے اعتبار سے کوئی خرابی نہیں، لہذا اگر کسی شخص نے نماز کے بعد کی دعا میں ان الفاظ کا اضافہ کیا تو بھی اس کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
فقظ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504101582
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن