بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کا اہتمام نہ کرنے والے کی سزا


سوال

مسند احمد  کی درج ذیل حدیث  کیا حدیث صحیح میں شمار ہوتی ہے یا نہیں؟

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز کا اہتمام کرے تو نماز اس کے لیے قیامت کے دن نور ہوگی اور حساب پیش ہونے کے وقت حجت  ہوگی، اور نجات کا سبب ہوگی اور جو شخص نماز کا اہتمام نہ کرے تو اس کے لیے نہ نور ہے نہ حجت اور نہ ہی نجات کا ذریعہ  ، اس کا حشر قارون، فرعون ، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔

جواب

یہ روایت "مسند احمد"، "طبرانی" اور دیگر کتب میں موجود ہے، جن میں سے "مسند احمد"  کے رواۃ ثقہ ہیں اور اس کی سند کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ سند صحیح ہے۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں:

"حدثنا أبو عبد الرحمن حدثنا سعيد حدثني كعب بن علقمة عن عيسى بن هلال الصدفي عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه ذكر الصلاة يومًا فقال: "من حافظ عليها كانت له نورًا وبرهانًا ونجاةً يوم القيامة، و من لم يحافظ عليها لم يكن له نور ولا برهان ولا نجاة، و كان يوم القيامة مع قارون وفرعون وهامان وأبي بن خلف."

(مسند احمد ، مسند عبداللہ بن عمرو :۱۱/۱۴۱،رقم الحدیث :۶۵۷۶، ط: الرسالۃ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں