بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے لیے متولی کا انتظار کرنا


سوال

اگر کسی مسجد کا متولی بد اخلاق ہو اور اس کی کچھ رکعتیں چھوٹ جانے پر وہ امام سے بدتمیزی سے پیش آتا ہو، تو ایسے شخص کے انتظار میں جماعت میں تاخیر جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

وقتِ مقررہ پر اگر تمام نمازی آ جائیں تو کسی خاص شخص کا انتظار جائز نہیں، مگر جب وقتِ مستحب میں گنجائش ہو اور قوم پر گراں بھی نہ ہو، یا وہ شخص شریر فتنہ پرداز ہو (اس سے شر کا خطرہ ہو) تو کسی قدر انتظار میں مضائقہ نہیں۔(محمودیہ، باب الجماعۃ، جلد:6، صفحہ: 465، طبع:فاروقیہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌رئيس ‌المحلة لا ينتظر ما لم يكن شريرا والوقت متسع."

(کتاب الصلاۃ، جلد:1، صفحہ: 400، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100740

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں