اگر کسی مسجد کا متولی بد اخلاق ہو اور اس کی کچھ رکعتیں چھوٹ جانے پر وہ امام سے بدتمیزی سے پیش آتا ہو، تو ایسے شخص کے انتظار میں جماعت میں تاخیر جائز ہے یا نہیں ؟
وقتِ مقررہ پر اگر تمام نمازی آ جائیں تو کسی خاص شخص کا انتظار جائز نہیں، مگر جب وقتِ مستحب میں گنجائش ہو اور قوم پر گراں بھی نہ ہو، یا وہ شخص شریر فتنہ پرداز ہو (اس سے شر کا خطرہ ہو) تو کسی قدر انتظار میں مضائقہ نہیں۔(محمودیہ، باب الجماعۃ، جلد:6، صفحہ: 465، طبع:فاروقیہ)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"رئيس المحلة لا ينتظر ما لم يكن شريرا والوقت متسع."
(کتاب الصلاۃ، جلد:1، صفحہ: 400، طبع: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100740
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن