بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران دو سورتوں کے درمیان ایک سورت ترک کرنے کا حکم


سوال

 فرض یا واجب نماز میں متبادل  سورت کا پڑھنا کیسا ہے؟ یعنی کہ درمیان میں صرف ایک سورہ رہ جائے۔ مطلب پہلی رکعت میں سورہ فیل اور دوسری رکعت میں سورہ ماعون کا پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

فرض نماز میں دو رکعتوں میں اگر دو سورتیں  پڑھی جائیں اور دونوں سورتوں کے درمیان میں کوئی مختصر سورت  (جس میں دو رکعتوں کی واجب قراء ت نہ ہوسکتی ہو)جان کر  چھوڑ دی جائے تو  قصداً ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، پس سائل نے سورہ فیل اور سورہ  ماعون کی مثال دی ہے، جن کے درمیان سورہ قریش ہے، جو کہ چار آیات پر مشتمل  اور مختصر  سورتوں میں آتی ہے، پس درمیان میں اسے ترک کرنا مکروہ تنزیہی ہوگا۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

و" يكره "فصله بسورة بين سورتين قرأهما في ركعتين" لما فيه من شبهة التفضيل والهجر وقال بعضهم لا يكره إذا كانت السورة طويلة كما لو كان بينهما سورتان قصيرتان۔ قوله: "وقال بعضهم لا يكره إذا كانت السورة طويلة" لأنها بمنزلة سورتين قصيرتين بحر قوله: "كما لو كان بينهما سورتان قصيرتان" هو الأصح كذا في الدرة المنيفة."

( كتاب الصلاة، فصل في المكروهات، ص: ٣٥٢، ط: دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إذا جمع بين سورتين بينهما سور أو سورة واحدة في ركعة واحدة يكره وأما في ركعتين إن كان بينهما سور لا يكره وإن كان بينهما سورة واحدة قال بعضهم: يكره، وقال بعضهم: إن كانت السورة طويلة لايكره. هكذا في المحيط كما إذا كان بينهما سورتان قصيرتان. كذا في الخلاصة."

(الباب الرابع في صفة الصلاة الفصل الرابع في القراءة، ١ / ٧٨، ط: دار الفكر )

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں