بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران بات کرنے سے نماز کا حکم


سوال

امام صاحب جماعت کرا رہے تھے، ایک رکعت ابھی باقی تھی کہ انہوں نے سلام پھیر دیا، نمازیوں میں سے ایک نے اللہ اکبر کہا اور امام صاحب کھڑے ہو گئے، زید نے بھی سلام پھیر دیا، ایک نمازی نے زید سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے، زید بولا کہ  ایک رکعت امام صاحب پڑھنا بھول گئے ہیں، وہ بھی کھڑا ہو کر امام کے ساتھ شامل ہو گیااور باقی نماز امام صاحب کے ساتھ مکمل کرلی سجدہ سہو کے ساتھ، کیا زید اور دوسرے نمازی کی بھی نماز مکمل ہوگئی یا نہیں؟یا نماز دہرانی پڑے گی ؛کیوں کہ نماز میں انہوں نے ایک دوسرے سے بات کی تھی امام صاحب کے غلطی سے سلام پھیرنے پر ۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں زید اور دوسرے نمازی  کی بات کرنے کی وجہ سے ان دونوں کی  نماز فاسد ہوگئی ،دونوں پر اس نماز کااعادہ لازم ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"إذا تكلم في صلاته ناسيا أو عامدا خاطئا أو قاصدا قليلا أو كثيرا تكلم لإصلاح صلاته بأن قام الإمام في موضع القعود فقال له المقتدي: اقعد أو قعد في موضع القيام فقال له: قم أو لا لإصلاح صلاته ويكون الكلام من كلام الناس استقبل الصلاة عندنا".

(کتاب الصلاۃ ،الباب السابع فیما یفسد الصلاۃ،ج:1،ص:98،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں