بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے بعد اجتماعی دعا کرنا


سوال

کیا فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کرنا درج ذیل ہیئت کے مطابق کسی حدیث شریف سے ثابت ہے  کہ امام صاحب ہاتھ اٹھا کر دعا کریں اور مقتدی بھی امام صاحب کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا میں شامل ہوں اور ان کی دعا پر آمین کہیں؟

جواب

فرض نماز کے بعد امام اور مقتدی کا دعا کرنا احادیث سے ثابت ہے، امام  اور مقتدی جب نماز کے بعد دعا کریں گے تو اجتماع کی صورت ضمناً پیدا ہوجاتی ہے،  نیز دعا کے آداب میں سے  ہے  کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کی جائے ، اور آں حضرت ﷺ سے بھی  دعا میں ہاتھ اٹھانا ثابت ہے؛   اس لیے  نماز کے بعد  دعا پر نکیر کرنا یا  اسے بدعت کہنا درست نہیں ، بدعت وہ ہوتی ہے جس کی اصل ثابت نہ ہو، یا اسے لازم سمجھا جائے، جب کہ معروف ہیئت کے مطابق دعا کرنے والے اسے لازم یا سنت نہیں کہتے۔

یہ دعا سر اً ہونی چاہیے، البتہ تعلیم کی غرض سے  کبھی کبھار امام  جہراً بھی دعا کرا سکتا ہے۔

مزید تفصیل کے  لیے دیکھیے:

فرض نماز کے بعد دعا کرنی چاہیے یا سنن و نوافل کے بعد؟

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں