بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے اندر رونے کی مختلف صورتیں


سوال

دنیا کے خوف سے رونے کی آواز پیدا ہوئی تو کیا اس سے نماز یا وضو ٹوٹ جائے گا یا باقی رہے گا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر نمازی کے نماز کے اندر رونے سے حروف پیدا ہوجائیں تو اس کی مختلف صورتیں ہیں، اگر یہ رونا جنت اور جہنم کے تذکرے سے ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی ، اور اگر یہ رونا کسی درد اور تکلیف کی وجہ سے ہو تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی ، اور اگر اس کا یہ رونا گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہو تو نماز فاسد نہیں ہوگی ۔ باقی رہی بات وضو کی تو وضو کسی صورت بھی نہیں ٹوٹے گا، کیونکہ رونا ناقض وضو میں سے نہیں ہے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو أنّ في صلاته أو تأوه أو بكى فارتفع بكاؤه فحصل له حروف فإن كان من ذكر الجنة أو النار فصلاته تامة وإن كان من وجع أو مصيبة فسدت صلاته ولو تأوه لكثرة الذنوب لايقطع الصلاة ولو بكى في صلاته، فإن سال دمعه من غير صوت لاتفسد صلاته وتفسير الأنين أن يقول: آه آه وتفسير التأوه أن يقول: أوه، كذا في التتارخانية. ولو قال: آخ آخ تفسد بالإجماع، وإن لم يكن مسموعًا لاتفسد ويكره؛ لأنه ليس بكلام، كذا في محيط السرخسي."

(الفتاوى الهندية: الباب السابع فيما يفسد الصلوة، (1 / 101) ط: رشيديه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144311100539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں