نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد تدفین ہونے تک رُکنے کی فضیلت احادیث کی روشنی میں کیا ہے؟ وضاحت فرمائیں۔
حدیثِ مبارک میں نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی بہت فضیلت آئی ہے، جو شخص نماز جنازہ میں شریک ہوکر تدفین کے بعد تک ساتھ رہے اس کےبارے میں صحیح حدیث میں ”دو قیراط“ اجر پانے کی بشارت دی گئی ہے، قیراط سے مراداجرِ عظیم ہے،اور حدیث میں یہ وضاحت بھی ہے کہ ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا،اور جو شخص صرف نماز پڑھ کر واپس ہو جائے تو اس کے لیے ایک ”قیراط“ کے برابر اجرہوگا، ذیل میں مذکورہ حدیث مع ترجمہ کے ذکر کی جارہی ہے۔
بخاری شریف میں ہے:
" عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من اتبع جنازة مسلم، إيمانا واحتسابا، وكان معه حتى يصلى عليها ويفرغ من دفنها، فإنه يرجع من الأجر بقيراطين، كل قيراط مثل أحد، ومن صلى عليها ثم رجع قبل أن تدفن، فإنه يرجع بقيراط."
(كتاب الإيمان، باب: اتباع الجنائز من الإيمان، 1/ 26، ط: دار ابن كثير)
ترجمہ: ”حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کے جنازہ کے ساتھ مؤمن ہونے کی حیثیت سے (یعنی فرمان شریعت پر عمل کرنے کی غرض سے) اور طلب ثواب کی خاطر جائے اور جنازہ کے ساتھ ساتھ رہے یہاں تک کہ اس کی نماز جنازہ پڑھے اور اس کی تدفین سے فراغت پائے تو وہ شخص دو قیراط ثواب لے کر واپس ہوتا جس میں سے ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے، اور جو ( شخص صرف جنازہ کی نماز پڑھ کر آجائے اور تدفین میں شریک نہ ہو تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر واپس ہوتا ہے۔“ (مظاہر حق، 2/ 100)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606102238
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن