بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازِ جنازہ میں صرف فرائض ادا کرنے سے نماز کا حکم


سوال

نمازِ جنازہ کے دو فرض ہیں: چار تکبیرات اور قیام۔  اگر ثناء،  درود شریف اور دعا نہ پڑھی گئی تو نمازِ  جنازہ ہو جائےگی؟ اور صرف دکھاوے  کے لیے نماز جنازہ کا کیا حکم ہوگا ؟

جواب

جنازہ کی نماز کے صرف دو ہی رکن ہیں: 

۱۔ قیام یعنی کھڑے ہو کر جنازہ کی نماز پڑھنا۔

۲۔ چار تکبیریں، یعنی چار تکبیریں چار رکعات کے قائم مقام ہیں۔

لہذا جو شخص نمازِ  جنازہ میں قیام کر لے اور چار تکبیرات ادا کر لے تو اس کی نماز جنازہ ادا ہو جائے گی،  لیکن نمازِ  جنازہ سنت کے مطابق ادا نہیں ہوگی، شدید عذر کے بغیر ایسا کیا تو کراہت بھی ہوگی۔ 

اور اگر کسی شخص کو  جنازہ کی نماز نہیں آتی اور دعائیں یاد نہیں ہیں تو ایسا شخص امام کی اقتدا  کرے اور امام کے ساتھ ’’اللہ اکبر‘‘ کہتا رہے، نماز ہو جائے گی،  تاہم نماز کا طریقہ اور دعا یاد کرنے کی کوشش جاری  رکھے؛تاکہ بعد میں سنت کے مطابق نماز ادا کرنے پر قادر ہو۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 197):

"ولم يبين المدعو له لأنه يدعو لنفسه أولا لأن دعاء المغفور له أقرب إلى الإجابة.  ثم يدعو للميت وللمؤمنين والمؤمنات لأنه المقصد منها وهو لا يقضي ( ( ( يقتضي ) ) ) ركنية الدعاء كما توهمه في فتح القدير لأن نفس التكبيرات رحمة للميت وإن لم يدع له ."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 209):

"(وركنها) شيئان (التكبيرات) الأربع، فالأولى ركن أيضًا لا شرط، فلذا لم يجز بناء أخرى عليها (والقيام) فلم تجز قاعدًا بلا عذر.

(وسنتها) ثلاثة (التحميد والثناء والدعاء فيها) ذكره الزاهدي، وما فهمه الكمال من أن الدعاء ركن والتكبيرة الأولى شرط رده في البحر بتصريحهم بخلافه."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 212):

"(وهي أربع تكبيرات) كل تكبيرة قائمة مقام ركعة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201656

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں