بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازجمعہ کس جگہ ادا کی جاسکتی ہے؟


سوال

نماز جمعہ کس جگہ ادا کی جا سکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جمعہ کے صحیح ہونے کے لیےاس جگہ کا مصر (شہر)ہونا یافناءمصر ہونا یا قریہ کبیرہ (بڑاگاؤں )ہونا شرط ہے،قریہ کبیر ہ سے مراد یہ ہےکہ وہ گاؤں اتنا بڑاہوکہ جس کی مجموعی آبادی کم ازکم ڈھائی ،تین ہزارلوگوں پر مشتمل ہو،اور وہاں ضرورت کے اشیاء آسانی سے مل جاتی ہوں ،لہذا جس جگہ میں مذکورہ شرائط  موجودہو تو وہاں نماز جمعہ اداکی جاسکتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌تقع ‌فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق۔"

(کتاب الصلاۃ ،باب فی الجمعۃ،138/2،ط،دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان شرائط الجمعة،فللجمعة شرائط، بعضها يرجع إلى المصلي، وبعضها يرجع إلى غيره،أما الذي يرجع إلى المصلي فستة: العقل، والبلوغ، والحرية والذكورة، والإقامة، وصحة البدن فلا تجب الجمعة على المجانين والصبيان والعبيد إلا بإذن مواليهم، والمسافرين والزمنى، والمرضى.

وأما الشرائط التي ترجع إلى غير المصلي فخمسة في ظاهر الروايات، المصر الجامع، والسلطان، والخطبة، والجماعة، والوقت.

أما المصر الجامع فشرط وجوب الجمعة وشرط صحة أدائها عند أصحابنا حتى لا تجب الجمعة إلا على أهل المصر ومن كان ساكنا في توابعه وكذا لا يصح أداء الجمعة إلا في المصر وتوابعه فلا تجب على أهل القرى التي ليست من توابع المصر ولا يصح أداء الجمعة فيها."

(کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجمعة،فصل فی بیان شرائط الجمعة،258/1،ط،دار الفکر)

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"سوال(2382): موضع سوجڑو ضلع مظفر نگر میں تقریباً تین ہزار مردم شماری یا کچھ کم ہے اور بازار اس موضع میں نہیں ہے اور کوئی سودا وغیرہ کپڑا یا غلہ یا دوا بھی نہیں ملتی اور موضع کو شہر سے فصل کوس، سوا کوس کا ہے،ایسے دیہات میں جمعہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب: شامی میں تصریح کی ہےکہ قصبہ اور بڑے قریہ میں جمعہ صحیح ہے، عبارت اس کی یہ ہے: وتقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق…الی ان قال : وفیما ذکرنا اشارۃ انھا لا تجوز فی الصغیرۃ...الخ،  پس قریہ  مذکورہ  بظاہر قریہ کبیرہ ہے کہ آبادی اس کی تین ہزار کے قریب ہے، لہذا جمعہ پڑھنا اس میں واجب ہے اور صحیح ہے۔"

(کتاب الصلاۃ ،162/5،ط،دار الاشاعت)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں