بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کسوف


سوال

 نمازِ کسوف کی ترتیب کیا ہے؟

جواب

نمازِ کسوف (سورج گرہن کے وقت پڑھی جانے والی نماز) دیگر نوافل کی طرح ایک نفل (سنت) نماز ہے، جس کا کوئی مخصوص طریقہ نہیں، جس طرح دیگر نمازیں ادا کی جاتی ہیں، یعنی ہر رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے کیے جاتے ہیں، اسی طرح نمازِ کسوف میں بھی رکوع و سجود کیے جاتے ہیں، البتہ نمازِ کسوف جماعت سے پڑھنا ثابت ہے، اس لیے اگر سورج گرہن ہوجائے تو باجماعت (کم از کم) دو رکعت پڑھنی چاہیے، اور اس میں طویل قراءت اور طویل رکوع و سجود کرنا، افضل ہے۔ اس سے پہلے یا بعد میں خطبہ مسنون نہیں ہے، البتہ سورج گرہن یا نماز سے متعلق ہدایات دینی ہوں تو مختصر بیان کیا جاسکتاہے۔ اس نماز میں آہستہ آواز سے قراءت کرنا  اولیٰ ہے، البتہ جہرًا بھی تلاوت کی جاسکتی ہے۔

زبدة الفقہ میں ہے:

"نمازِ کسوف کا بیان

١. کسوف یعنی سورج گہن کے وقت دو رکعت نماز ادا کرنا سنتِ مؤکدہ ہے، چار رکعت پڑھنا افضل ہے، اس سے زیادہ پڑھنا بھی جائز ہے اور اس کا جماعت سے ادا کرنا مستحب و افضل ہے بشرطیکہ امام بادشاہ وقت یا اس کا نائب ہو یعنی وہ شخص امام ہو جو جمعہ و عیدین کا امام ہو۔ امام کی تفصیل جمعہ کے بیان میں دیکھیں۔ ایک روایت میں ہے کہ ہر امامِ مسجد اپنی مسجد میں نمازِ کسوف پڑھا سکتا ہے۔ عورتیں اپنے گھروں میں علیحدہ علیحدہ پڑھیں، نیز چھوٹے گاؤں میں لوگ اکیلے اکیلے یہ نماز پڑھیں۔

٢. سورج گہن کی نماز عام نوافل کی طرح ہے کہ ہر رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے ہیں اور اس میں اذان و اقامت نہیں ہے اور مشہور و صحیح قول یہ ہے کہ اس میں خطبہ بھی نہیں ہے، اگر لوگوں کو جمع کرنا مقصود ہو تو ان لفظوں سے پکاریں "الصلاة جامعة".

٣. اس نماز میں قراءت جہر ( بلند آواز) سے نہ کریں، بلکہ آہستہ پڑھیں، یہی صحیح ہے۔

٤. اس نماز میں قراءت جس قدر چاہے کرے، افضل یہ ہے کہ دونوں رکعتوں میں طویل قراءت کرے، اگر یاد ہو تو سورة بقر و آل عمران وغیرہ بڑی سورتیں پڑھے، رکوع و سجود بھی طویل کرے۔

٥. نماز کے بعد آفتاب صاف ہونے تک دعا میں مشغول رہے، امام دعا مانگے اور مقتدی آمین آمین کہیں، نماز طویل کرنا اور دعا میں تخفیف کرنا یا دعا میں طول کرنا اور نماز میں تخفیف کرنا دونوں جائز ہیں۔

٦. اس نماز کو عیدگاہ یا جامع مسجد میں پڑھنا افضل ہے، اگر کہیں اور پڑھیں تب بھی جائز ہے، اگر سب جمع ہو کر نماز نہ پڑھیں اور صرف دعا مانگ لیں، تب بھی جائز ہے، لیکن نماز پڑھنا افضل ہے، امام دعا کے لیے منبر پر نہ چڑھے۔

٧. اس نماز کا وقت وہ ہے جب سورج گہن ہو رہا ہو، اگر گہن کے وقت یہ نماز نہ پڑھی اور سورج صاف ہو گیا تو پھر نہ پڑھیں۔ اور وہ وقت ایسا ہو جس میں نمازِ نفل پڑھنا مباح و جائز ہو، پس اگر ایسے وقت گہن لگا کہ اس وقت نماز نفل پڑھنا ممنوع و مکروہ ہے تو نماز نہ پڑھیں، بلکہ دعا میں مشغول رہیں۔ اور اگر گہن کی حالت میں سورج غروب ہو جائے تو دعا ختم کرکے مغرب کی نماز پڑھیں۔ اسی طرح جس نماز کا وقت آ جائے دعا ختم کر کے اس کو ادا کریں۔

٨. اگر کسوف کے وقت کوئی جنازہ آ جائے تو نماز جنازہ ادا کریں۔"

(کتاب الصلاة، نماز کسوف کا بیان، ص: ٢٦٦ - ٢٧٧، ط: زوار اکیڈمی پبلی کیشن)

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:

سورج اور چاند گرہن کی حقیقت اور اس کی نماز کا طریقہ

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں